ویڈیو گریب
بیجنگ میں منعقد ہونے والی ایک بہت بڑی فوجی پریڈ میں حصہ لینے کے لیے شمالی کوریا کے تاناشاہ کم جونگ اون چین پہنچ گئے ہیں۔ اس دوران وہ روس کے صدر ولادمیر پوتن اور چین کے صدر شی جنپنگ کے ساتھ اہم میٹنگ بھی کریں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کم جونگ اون ہوائی جہاز کے بجائے اپنی مشہور سبز بکتر بند ٹرین سے چین پہنچے ہیں۔ وہ پیر (یکم ستمبر) کی شام کو پیانگ یانگ سے روانہ ہوئے اور تقریباً 20 گھنٹے کے سفر کے بعد منگل (2 ستمبر) کو بیجنگ پہنچے۔ جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی ’ یونہاپ‘ کے مطابق کم جونگ اون کی ٹرین ایک چلتے پھرتے قلعہ کے مانند ہے۔ یہ ٹرین اتنی مضبوط ہے کہ گولی اور بم کا بھی اثر اس پر نہیں ہوتا ہے۔ حالانکہ اس کی رفتار صرف 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، جو ہوائی جہاز کے مقابلے میں کافی کم ہے۔
Published: undefined
کم جونگ اون کی بکتر بند ٹرین سن شائن میں موجود سہولیات کسی لگزری ہوٹل سے کم نہیں ہے۔ اس میں ایک شاندار آرام دہ بیڈ روم ہے۔ ایک میٹنگ روم ہے، جس میں لال-گلابی چمڑے کی کرسیاں لگی ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ دیواروں پر سجاوٹی لائٹنگ، ریسٹورنٹ کوچ اور سیکورٹی کے لیے خاص سسٹم اور رابطہ سہولیات موجود ہیں۔ جس ڈبے میں کم جونگ اون ہوتے ہیں اس کی جانکاری صرف چند مخصوص لوگوں کو ہی ہوتی ہے۔ ان کے ساتھ ہمیشہ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اور بلیٹ پروف کاریں بھی رہتی ہیں۔
Published: undefined
کم جونگ اون کے والد کم جونگ ایل بھی ہمیشہ طویل مسافت بذریعہ ٹرین طے کرنے کو ترجیح دیتے تھے، کیونکہ انہیں ہوائی جہاز سے ڈر لگتا تھا۔ اب کم جونگ اون نے بھی یہی روایت آگے بڑھائی ہے۔ سال 2019 میں ہنوئی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سربراہی اجلاس کے لیے کم جونگ اون نے چین کے راستے ڈھائی روز میں 4500 کلومیٹر کی مسافت ٹرین کے ذریعہ طے کی تھی۔ ٹرین میں ان کی ٹیبل پر اکثر سونے سے جڑا لیپ ٹاپ، خاص سگریٹ باکس اور کئی فون رکھے رہتے ہیں۔ کھڑکیوں پر نیلے اور سنہری رنگ کے پردے لگے ہوتے ہیں۔ حالانکہ کم جونگ اون ہوائی سفر سے ڈرتے نہیں ہیں۔ 2018 میں سنگاپور میں ٹرمپ کے ساتھ ہوئے پہلے سربراہی اجلاس کے لیے انہوں نے ہوائی جہاز سے سفر کیا تھا۔
Published: undefined
شمالی کوریا کے تانا شاہ کم جونگ اون اس بار ان 26 لیڈران میں شامل ہوں گے، جو بیجنگ کی فوجی پریڈ میں حصہ لیں گے۔ یہ کم جونگ اون کی کسی کثیر فریقی بین الاقوامی تقریب میں پہلی شرکت ہوگی۔ روس چین اور شمالی کوریا کے سرکردہ لیڈران کا یہ ملاقات نہ صرف سفارتی نقطہ نظر سے اہم ہے، بلکہ یہ عالمی سیاست میں نئی مساوات کی طرف اشارہ بھی ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined