عالمی خبریں

میکسیکو میں آئندہ اتوار رقم ہوگی نئی تاریخ، ملک میں پہلی بار مجسٹریٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کو منتخب کرے گی عوام

سابق صدر آندریس مینوئل لوپیج اوبراڈور نے اپنی مدت کار کے اختتام کے وقت آئین میں تبدیلی کو منظوری دی تھی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اس سے عدالتوں میں احتساب بڑھے گا اور عوام کو عدالتی عمل میں حصہ داری ملے گا۔

<div class="paragraphs"><p>میکسیکو کا جھنڈا</p></div>

میکسیکو کا جھنڈا

 

میکسیکو میں آئندہ یکم جون، یعنی اتوار کو نئی تاریخ رقم کی جائے گی۔ پہلی بار ملک میں جج، مجسٹریٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کا انتخاب عوام کرنے جا رہی ہے۔ اسے عدالتوں کو جمہوری بنانے کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ یہ انتخاب جتنا انوکھا ہے اتنا ہی متنازع بھی ہے۔ اس بارے میں ناقدین کا خیال ہے کہ اس اقدام سے عدالتیں سیاسی اور مجرمانہ دباؤ میں آ سکتی ہیں۔ واضح ہو کہ ’پیو ریسرچ سنٹر‘ کے مطابق 66 فیصد لوگ اس انوکھی عدالتی اصلاحات کی حمایت کر رہے ہیں۔ خاص کر نوجوان طبقہ اور مورینا حامی اسے بہتر قرار دے رہے ہیں۔ حالانکہ اپوزیشن جماعتیں اور سِول گروپ اسے جمہوریت کا مذاق بتا رہے ہیں اور بائیکاٹ کی اپیل کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اب تک میکسیکو میں سپریم کورٹ کے ججوں کو صدر نامزد کرتے تھے اور سینیٹ سے منظوری لی جاتی تھی۔ دیگر ججوں کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر ہوتا تھا۔ لیکن اب آئین میں تبدیلی کے بعد عوام براہ راست ووٹنگ کر کے ججوں کا انتخاب کریں گے۔ قریب 900 فیڈرل عہدوں اور 19 ریاستوں میں 1800 سے زائد مقامی عدالتی عہدوں پر انتخاب ہوگا۔ سپریم کورٹ کی سبھی 9 سیٹیں بھی ووٹنگ میں شامل ہیں۔ یہ عمل 2 مرحلوں میں ہوگا، پہلا مرحلہ 2025 میں اور دوسرا 2027 میں۔

Published: undefined

سابق صدر آندریس مینوئل لوپیج اوبراڈور نے اپنی مدت کار کے اختتام میں اس تبدیلی کو منظوری دی تھی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اس سے عدالتوں میں احتساب بڑھے گا اور عوام کو عدالتی عمل میں حصہ داری ملے گا۔ لیکن اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ سب اوبراڈور کی پارٹی مورینا کی اقتدار کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش ہے۔ کیونکہ عدالت اکثر ان کی تجاویز کو خارج کرتی رہی ہے۔ اب اگر جج بھی عوام کے ووٹ سے منتخب کیے جائیں گے تو ان پر سیاسی دباؤ ڈالنا آسان ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

اگر اس انوکھی انتخابی عمل کی بات کی جائے تو کوئی بھی سیاسی پارٹی کسی امیدوار کو نامزد یا حمایت نہیں کر سکتی ہے۔ امیدواروں کو خود ہی انتخابی تشہیر کے اخراجات اٹھانے ہوں گے۔ ٹی وی اور ریڈیو پر انتخابی تشہیر پر پابندی ہے، لیکن سوشل میڈیا پر تشہیر اور انٹرویو کی چھوٹ ہے۔ ایک نیا ’جوڈیشیل ڈسپلنری ٹریبونل‘ بھی بنایا گیا ہے جو ججوں کی نگرانی کرے گا اور ضرورت پڑنے پر انہیں معطل یا برخاست کر سکے گا۔

Published: undefined

ایک طرف تو اس انوکھے انتخاب کو سیاسی عمل دخل سے پاک بتایا جا رہا ہے۔ وہیں دوسری جانب مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ لیڈران نے خفیہ طریقے سے ووٹنگ لسٹ تقسیم کی ہیں۔ نیشنل الیکشن انسٹی ٹیوٹ ایسے 2 معاملوں کی تحقیقات بھی کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر تینوں حکومتی شاخیں (ایگزیکٹو، مقننہ اور عدلیہ) پر ایک ہی پارٹی کا قبضہ ہو تو وہ امیدواروں کے انتخابی عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے متنبہ کیا ہے ہے کہ جرائم پیشہ گروہ مقامی سطح پر انتخاب کو متاثر کر سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ماضی میں بھی مافیاؤں نے اپوزیشن لیڈران کو دھمکیاں دی ہیں یا انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ رواں سال بھی اب تک کئی سیاسی حملے درج کیے چکے ہیں۔ کچھ امیدواروں پر بھی سوال کھڑے کیے جا رہے ہیں، ایک امیدوار امریکہ میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں 6 سال جیل میں رہ چکا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined