عالمی خبریں

کرائسٹ چرچ مسجد حملہ: برینٹن ٹیرنٹ پر پہلی مرتبہ لگا دَہشت گردی کا الزام

مقامی پولس نے جو فرد جرم داخل کیا ہے اس میں کرائسٹ چرچ کی مسجدوں میں اندھا دھند فائرنگ کرنے والے ٹیرنٹ کو دہشت گردی کا ملزم بنائے جانے کے ساتھ ساتھ 51 لوگوں کے قتل کا بھی ملزم بنایا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نیوزی لینڈ واقع کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں اندھا دھند فائرنگ کر درجنوں لوگوں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کرنے والے برینٹن ٹیرنٹ پر بالآخر دہشت گردی کا الزام عائد ہو ہی گیا۔ اس تعلق سے پولس نے بتایا کہ ٹیرنٹ پر دہشت گردی کے الزام کے علاوہ 51 لوگوں کے قتل اور 40 لوگوں کے قتل کی کوشش کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔

Published: 21 May 2019, 4:10 PM IST

کرائسٹ چرچ کی پولس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فرد جرم میں یہ لکھا گیا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں اس دن انجام دی گئی واردات ایک دہشت گردانہ کارروائی تھی۔ اب تک ٹیرنٹ کے خلاف جو الزامات عائد کیے گئے تھے وہ کم تھے کیونکہ نیوزی لینڈ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ سال 2002 میں پیش کیا گیا تھا اور عدالتوں میں ان کا تجربہ ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔ پولس نے کہا کہ پرازیکیوٹرس اور سرکاری قانونی ماہر کے مشورہ کے بعد دہشت گردی پر مبنی الزام عائد کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔

Published: 21 May 2019, 4:10 PM IST

قابل غور ہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسجد میں کیے گئے قتل عام کو ایک منصوبہ بند ’دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا تھا کیونکہ مبینہ طور پر ایک سفید فام برینٹن نے مبینہ طور پر انھیں انجام دیا تھا۔ 28 سالہ آسٹریلیائی شہری برینٹن ٹیرنٹ اس وقت ایک سخت سیکورٹی والی جیل میں بند ہے۔ یہاں اس کی جانچ کی جا رہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ذہنی طور پر صحت مند ہے اور مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔

Published: 21 May 2019, 4:10 PM IST

واضح رہے کہ کرائسٹ چرچ کی مسجدوں میں کی گئی اندھا دھند فائرنگ سے متعلق آئندہ سماعت 14 جون کو ہونی ہے اور اس دن برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اس دہشت گردانہ حملہ کے بعد پوری دنیا میں ایک ہنگامہ سا برپا ہو گیا تھا اور برینٹن ٹیرنٹ کے عمل کی بڑی ہستیوں نے پرزور الفاظ میں مذمت کی تھی۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے خود آگے آ کر مسلم طبقہ کے غم میں خود کو شریک بتایا تھا اور شہید ہوئے اشخاص کی فیملی سے مل کر انھیں تعزیت پیش کی تھی۔

Published: 21 May 2019, 4:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 21 May 2019, 4:10 PM IST