عالمی خبریں

نیپال: سوشیلا کارکی نے وزیر اعظم عہدہ کا لیا حلف، جین-زی مظاہرین کی 5 شرطوں کو بھی کیا قبول

وزیر اعظم عہدہ کے لیے نوجوان مظاہرین کی پہلی پسند سوشیلا کارکی نہیں تھیں۔ پہلی پسند بالین شاہ تھے، لیکن انھوں نے اقتدار سنبھالنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد سوشیلا کا نام سامنے آیا۔

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعظم عہدہ کا حلف لیتی ہوئیں سوشیلا کارکی، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/airnewsalerts">@airnewsalerts</a></p></div>

وزیر اعظم عہدہ کا حلف لیتی ہوئیں سوشیلا کارکی، تصویر @airnewsalerts

 

نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے بعد 8 ستمبر کو شروع ہونے والی ’جین-زی‘ یعنی نوجوانوں کی تحریک نے محض 4 دنوں میں ہی ملک کی قیادت کو بدل کر رکھ دیا۔ دنیا نے اس تحریک کو ’جین-زی تحریک‘، نام دیا ہے، اور آج اس تحریک کے نتیجہ میں سوشیلا کارکی نیپال کی پہلی خاتون وزیرا عظم بن گئی ہیں۔ جمعہ کی شب تقریباً 9.30 بجے سوشیلا کارکی کو عبوری حکومت کا وزیرِ اعظم مقرر کیا گیا۔ انھیں نیپال کے صدر رام چندر پوڈیل نے عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔

Published: undefined

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ نوجوانوں کی پہلی پسند سوشیلا کارکی نہیں تھیں۔ پہلی پسند کٹھمنڈو کے میئر بالین شاہ تھے، جنہوں نے اس تحریک کی حمایت کا کھلا اعلان کیا تھا۔ جب بالین شاہ کا نام عبوری حکومت کی قیادت کرنے کے لیے سامنے آیا تو انھوں نے اقتدار سنبھالنے سے انکار کردیا۔ اس انکار کے بعد سوشیلا کارکی کا نام سامنے آیا۔ بعد ازاں بالین نے بھی سوشیلا کے نام کی حمایت کر دی۔ اس طرح نیپال کا سیاسی بحران ختم ہو گیا۔

Published: undefined

سوشیلا کارکی کے ہاتھوں میں نیپال کی باگ ڈور دینے کے پیچھے کئی عوامل شامل ہیں۔ وہ نوجوان طبقہ میں مقبول تو ہیں ہی، ملک کی سابق چیف جسٹس بھی رہ چکی ہیں۔ خاتون طبقہ میں انھیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور وہ باشعور شخصیت ہیں۔ اسی لیے انھیں آنے والے کچھ مہینوں تک ملک کی قیادت کرنے کا موقع دیا گیا۔ حلف برداری کے بعد صدر رام چندر پوڈیل نے ان سے کہا کہ ’’ملک کو بچائیے، کامیاب رہیے۔‘‘ اس پر سوشیلا نے صرف ’’شکریہ‘‘ کہا۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ان کی حلف برداری تقریب کا پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے سربراہوں نے بائیکاٹ کیا۔ ایوان نمائندگان کے اسپیکر دیوراج گھمیری، جو سابق وزیر اعظم اولی کی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، وہ بھی تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔ اسی طرح دوسرے ایوان کے چیئرمین نرائن دَہال، جو پرچنڈ کی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، وہ بھی غیر حاضر رہے۔

Published: undefined

بہرحال، سوشیلا کارکی نے وزیر اعظم عہدہ کا حلف تو لے ہی لیا ہے، ساتھ ہی جین-زی کے 5 اہم شرائط کو بھی قبول کیا ہے۔ وہ شرائط اس طرح ہیں:

  1. مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ 6 سے 12 ماہ کے اندر عام انتخاب کرائے جائیں تاکہ جمہوریت قائم ہو اور عوام اپنی مرضی سے نئی حکومت منتخب کر سکیں۔ سوشیلا کارکی نے یہ مطالبہ تسلیم کر لیا ہے۔

  2. دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ نیپال کی پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا جائے۔ یہ مطالبہ بھی قبول کیا جاچکا ہے اور سوشیلا کارکی کو اقتدار سونپ دیا گیا ہے۔

  3. ایک اہم مطالبہ سول ملٹری حکومت کے قیام کا تھا تاکہ نیپال میں ایسی حکومت وجود میں آئے جس میں شہری اور فوج دونوں کی نمائندگی ہو۔

  4. مظاہرین کا کہنا تھا کہ صرف سوشل میڈیا بین کی مخالفت میں عوام سڑکوں پر نہیں آئے بلکہ اصل وجہ بدعنوانی ہے۔ انہوں نے تجویز رکھی کہ پرانے سیاسی رہنماؤں اور پارٹی کی جائیدادوں کی چھان بین کے لیے ایک بااختیار عدالتی کمیشن بنایا جائے۔

  5. ایک بڑا مطالبہ یہ بھی تھا کہ جین-زی تحریک کے دوران مظاہرین پر ہونے والے تشدد کی آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں تاکہ متاثرین کو انصاف مل سکے۔ اس مطالبے کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined