
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ / آئی اے این ایس
واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس وقت ایک قانونی جھٹکا لگا، جب ایک وفاقی جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی ’غیر قانونی‘ طور پر کی تھی۔ یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کی اُس پالیسی پر اثر انداز ہو سکتا ہے جس کے تحت وہ ملک کے مختلف شہروں میں فوجی طاقت استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج کرین ایمرگٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ کے حکم نامے کے لیے کوئی قانونی جواز موجود نہیں، لہٰذا اس پر مستقل پابندی عائد کی جاتی ہے۔ اس سے پہلے عدالت نے اسی معاملے میں عارضی روک لگا دی تھی۔
Published: undefined
ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت میں یہ دلیل دی تھی کہ پورٹ لینڈ کے امیگریشن حراستی مرکز کے باہر مظاہرین "بغاوت" کی سی کیفیت پیدا کر رہے تھے، لہٰذا صدر کو فوجی دستے بھیجنے کا آئینی حق حاصل ہے۔ تاہم جج ایممرگٹ، جو خود ٹرمپ کی نامزد کردہ جج ہیں، نے یہ موقف مسترد کر دیا۔ ان کے مطابق داخلی امن و امان کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنے کا اختیار صدر کے دائرۂ کار میں نہیں آتا۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے ڈیموکریٹ اکثریتی شہروں، جیسے لاس اینجلس، شکاگو اور واشنگٹن ڈی سی میں بھی احتجاج کے دوران فوجی تعیناتی کی کوشش کی تھی۔ پورٹ لینڈ کے اس فیصلے کے بعد ان کوششوں پر بھی قانونی قدغن لگنے کا امکان ہے۔
Published: undefined
امریکی روایات کے مطابق ملک کے اندر فوجی طاقت کا استعمال انتہائی نایاب اور خاص حالات جیسے بغاوت یا مسلح حملے تک محدود رکھا جاتا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق ٹرمپ نے اپنی سیاسی ترجیحات کے لیے اس اختیار کو غلط طور پر استعمال کیا۔ پیر کے روز نائنتھ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جا سکتی ہے، جبکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ معاملہ بالآخر سپریم کورٹ تک پہنچ سکتا ہے۔
ستمبر میں پورٹ لینڈ کے شہری انتظامیہ اور اوریگن کی اٹارنی جنرل نے ٹرمپ حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ صدر نے احتجاجی مظاہروں کو "بغاوت" قرار دے کر غیر قانونی طور پر فوجی قوت استعمال کی۔
Published: undefined
دوسری جانب امریکی محکمہ انصاف (ڈی او جے) کے وکلا نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین نے وفاقی اہلکاروں پر حملے کیے اور حالات "جنگ زدہ شہر" جیسے بن گئے تھے۔ ان کے مطابق، "مہینوں سے ہمارے اہلکاروں پر حملے ہو رہے ہیں اور صدر نے صرف ان کی حفاظت کے لیے اقدام کیا۔"
پروسیڈنگ کے دوران پورٹ لینڈ کی وکیل کیرولین ٹورکو نے استدلال کیا کہ ’’یہ کیس اس بات کا امتحان ہے کہ کیا ہم آئینی قانون کے ملک ہیں یا مارشل لا کے۔‘‘
فیصلے کے بعد ڈیموکریٹ رہنماؤں نے کہا کہ ٹرمپ نے وہ فوجی اختیارات استعمال کیے جو دراصل بیرونی حملے یا حقیقی بغاوت کی صورت میں بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ جج ایممرگٹ کے اس حکم نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ آئین کے دائرے میں صدر کی طاقت محدود ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined