عالمی خبریں

ایران کی طرح روس میں بھی ہو سکتی ہے بموں کی بارش، 4 ممالک منصوبہ بندی میں مصروف!

امریکی صدر بننے کے بعد ٹرمپ نے شروع میں روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے امن مذاکرہ کی کوشش کی تھی، لیکن روسی صدر ولادمیر پوتن نے ذرا بھی نرمی نہیں دکھائی۔ نتیجۂ کار حالات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن / تصویر آئی اے این ایس
روسی صدر ولادیمیر پوتن / تصویر آئی اے این ایس 

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ایک نئے مرحلہ میں داخل ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اب تک یوکرین کو امریکہ سے جو بھی فوجی امداد مل رہی تھیں، وہ سب سابق امریکی صدر جو بائڈن کی پالیسیوں کے تحت تھی، لیکن اب تصویر پوری طرح بدل گئی ہے۔ پہلی بار نومنتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کھل کر جنگی پالیسی میں مداخلت کرتے ہوئے یوکرین کو خطرناک اسلحے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یعنی روس کے لیے آنے والا وقت آسان نہیں ہونے والا ہے۔

Published: undefined

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خطرناک اسلحے یوکرین بھیجنے کا جو فیصلہ کیا ہے، اس کے بعد روس کے خلاف ایک بڑا فوجی اتحاد تیار ہو رہا ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے، جیسے کم از کم 4 ممالک روس کے خلاف منصوبہ بندی میں مصروف ہیں، اور کبھی بھی روس پر ایران جیسی بموں کی بارش ہو سکتی ہے۔ جس طرح گزشتہ 22 جون کو امریکہ نے ایران کے 3 جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی، کچھ اس طرح کا حملہ بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

Published: undefined

دراصل امریکی صدر بننے کے بعد ٹرمپ نے شروع میں روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے امن مذاکرہ کی کوشش کی تھی، لیکن روسی صدر ولادمیر پوتن نے ذرا بھی نرمی نہیں دکھائی۔ یوکرین پر حملہ کم ہونے کی جگہ مزید تیز ہوتا چلا گیا۔ نہ تو روس پیچھے ہٹ رہا ہے، اور نہ ہی اس کی جانب سے امن کی کوئی کوشش دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ان حالات میں امریکہ نے صاف کر دیا ہے کہ اب جواب میں طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

Published: undefined

بہرحال، ٹرمپ نے یوکرین کو کچھ بے حد خطرناک اسلحے دینے کی منظوری دے دی ہے۔ ان اسلحوں میں گائیڈیڈ ملٹیپل راکیٹ لانچر سسٹم، 155 ایم ایم کے خطرناک آرٹیلری شیلس وغیرہ شامل ہیں۔ پیٹریٹ ڈیفنس سسٹم پر بھی بات چیت جاری ہے۔ مجموعی طور پر 300 ملین ڈالر (تقریباً 2500 کروڑ روپے) کے اسلحے یوکرین کو ملیں گے۔ غور طلب یہ ہے کہ امریکہ تنہا میدان میں نہیں اتر رہا ہے، بلکہ اپنے ساتھی ممالک کے ساتھ مل کر روس کے خلاف محاذ تیار کر رہا ہے۔ برطانیہ، فرانس اور کناڈا جیسے ممالک بھی امریکہ کے ساتھ حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ ناٹو ممالک کو امریکہ اپنے اسلحے دے گا تاکہ وہ یوکرین کی مدد کر سکیں۔ روس کے ٹھکانوں پر ایئراسٹرائیک پر بھی گفت و شنید جاری ہے۔

Published: undefined

اس درمیان ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے پر روس نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ ناٹو اور امریکہ اس قدم سے جنگ کو مزید فروغ دے رہے ہیں۔ ماسکو نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ناٹو ممالک اسلحوں کے ذریعہ یوکرین کو مزید حمایت دیں گے، تو اس کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined