ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای (فائل)
اسرائیل اور ایران کے بیچ جب جنگ ہوئی تھی تو ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای بنکر میں چھپ گئے ہیں۔ اب جبکہ اس جنگ بندی کے تقریباً 50 دن ہو گئے ہیں، ایک اہم انکشاف سپریم لیڈر کے ایک قریبی نے کیا ہے۔ سیکورٹی کونسل کے سکریٹری اور خامنہ ای کے قریبی علی لاریزانی نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ کے دوران سپریم لیڈر بنکر میں نہیں، بلکہ آپریشن روم میں بیٹھے ہوئے تھے۔ آپریشن روم سے ہی وہ سبھی چیزوں کی مانیٹرنگ کر رہے تھے۔
Published: undefined
یہ انکشاف لاریزانی نے ’المائدین‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران میں کچھ اندرونی دقتیں ضرور ہیں، اس کے باوجود جنگ کے دوران سبھی متحد رہے۔ ہمارے لیڈر لگاتار فعال رہے، خود آپریشن روم سے چیزوں کی مانیٹرنگ کر رہے تھے۔ لگاتار فوج کو ہدایات دے رہے تھے۔ اسی کا اثر تھا کہ فوج اسرائیل پر پوری طاقت کے ساتھ میزائلیں داغ رہی تھی۔
Published: undefined
لاریزانی کا کہنا ہے کہ جنگ کی تیاری اسرائیل 14 سالوں سے کر رہا تھا۔ شروع میں ہی اس نے ایران کے کئی بڑے کمانڈرس کا قتل کر دیا تھا۔ لاریزانی یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’مجھے بھی مارنے کی دھمکی ملی۔ اس کے باوجود اسرائیل اپنے منصوبوں میں ناکام رہا۔ وہ جو چاہتا تھا، ایران نے اسے نہیں ہونے دیا۔‘‘ لاریزانی کے مطابق ایرانی لیڈر نے صبر سے کام لیا۔ ہر دن آپریشن روم میں ایکٹیو رہے۔ جب ضرورت محسوس کی، تب ویڈیو بنا کر دنیا اور ملک کو خطاب کیا۔ لوگ ان کے ساتھ متحد رہے۔ اسرائیل کی حکومت ایران میں تختہ پلٹ نہیں کر پائی۔
Published: undefined
لاریزانی نے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ جب تک اسرائیل کے اقتدار پر بنجامن نیتن یاہو قابض رہیں گے، تب تک مشرق وسطیٰ پرسکون نہیں ہوگا۔ اپنے فائدے کے لیے نیتن یاہو ہر دن کسی نہ کسی ملک پر حملہ کرتے ہیں۔ ایران اور لبنان پر کچھ الگ الزام لگا کر حملہ کر دیا، لیکن بتائیے شام میں بھی حملہ کر دیا، جس کی مخالفت امریکہ نے ہی کر دی۔ لاریزانی کہتے ہیں کہ اسلامی حکومت کو مضبوط کرنا ہے تو سبھی ممالک کو متحد ہونا ہوگا۔ اسرائیل دھیرے دھیرے اپنا دائرہ بڑھا رہا ہے، اس کا رقبہ لگاتار بڑھ رہا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 12 دنوں تک چلی اسرائیل-ایران جنگ کے دوران سپریم لیڈر خامنہ ای کے بنکر میں چھپنے کی خبر سامنے آئی تھی۔ اس وقت ایران انٹرنیشنل اور نیویارک ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے لکھا تھا کہ خامنہ ای کو بچانے کے لیے ایرانی فوج نے انھیں تہران واقع بنکر میں چھپا دیا ہے۔ جنگ کے دوران موساد کے جاسوس خامنہ کو نشانے پر لینا چاہتے تھے، لیکن وہ ناکام رہے۔ اب لاریزانی کے انکشاف نے اس معاملے کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined