ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای (فائل تصویر)
ایران اپنی راجدھانی تہران کو جنوب کی طرف شفٹ کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ صدر مسعود پزشکیان نے مطلع کیا کہ انھوں نے اس تعلق سے قرارداد رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے پاس بھیجی ہے۔ پزشکیان نے تہران میں مستقل بڑھتی آبادی، سنگین آبی بحران اور زمین دھنسنے جیسے مسائل کو اس کی اہم وجہ بتائی اور کہا کہ ان چیلنجز کے درمیان ملک کے پاس راجدھانی شفٹ کرنے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں بچا ہے۔
Published: undefined
ایرانی صدر نے یہ بیان ہرمزگان علاقہ کا دورہ کرنے کے دوران دیا، جو خلیج فارس کے کنارے واقع ہے اور دبئی کے سامنے آتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ترقیات اور وسائل کے دباؤ کو دیکھتے ہوئے اب اس قدم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ایران کی تاریخ میں راجدھانی بدلنے کا خیال کئی بار ظاہر کیا گیا، لیکن اب بڑھتے مسائل اور ماحولیاتی دباؤ اسے لازم بنا رہے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ تہران کی آبادی اب ایک کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے، اور یہ ایران کے مجموعی آبی وسائل کا تقریباً ایک چوتھائی کا استعمال کر رہی ہے۔ پزشکیان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بارش صرف 140 ملی میٹر رہی، جبکہ عام سطح 260 ملی میٹر ہے۔ یعنی بارش تقریباً 60-50 فیصد کم ہوئی۔ رواں سال بارش کی حالت اس سے بھی زیادہ فکر انگیز ہے۔ کچھ اندازے اسے 100 ملی میٹر کے قریب بتا رہے ہیں۔
Published: undefined
تہران کی آبی فراہمی کا 70 فیصد حصہ تالاب سے آتا ہے اور 30 فیصد زیر زمین وسائل سے۔ لیکن کم بارش اور ہائی ویپروائزیشن نے تالاب میں پانی کو کم کر دیا ہے، جس سے زیر زمین پانی پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ اگر پانی کو جنوب سے تہران لانا پڑے تو فی کیوبک میٹر خرچ 4 یورو تک پہنچ سکتا ہے۔ ایسی حالت میں صدر نے تنبیہ دی کہ بغیر وسائل کے اثر اور خرچ کو توجہ میں رکھے ترقیات صرف تباہی کی طرف لے جائے گا۔
Published: undefined
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تہران کی جگہ راجدھانی کا درجہ کس شہر کو ملے گا؟ بتایا جا رہا ہے کہ تہران کے ساتھ ساتھ کرج اور قزوین میں آبی بحران سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی شہر کے پھیلاؤ اور زیر زمین پانی پر دباؤ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ترقی کی سمت بدلی ضروری ہے۔ پزشکیان نے کہا کہ خلیج فارس کے کنارے کے علاقوں میں ترقیات اور کاروبار کے مواقع کا صحیح استعمال کر کے ایک خوشحال و جدید علاقہ تیار کیا جا سکتا ہے۔ یہ قدم نہ صرف معاشی طور سے بلکہ ماحولیاتی اور معمولات زندگی کے لحاظ سے بھی ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined