ڈونلڈ ٹرمپ (فائل تصویر)
ایران اور اسرائیل کی جنگ ختم ہو چکی ہے۔ جنگ بندی کے بعد امریکی صدر ٹرمپ اس جنگ کے بارے میں صحافیوں سے مختلف مقامات پر بات کرتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں۔ اس وقت وہ نیدرلینڈ کے دورے پر ہیں، جہاں وہ ناٹو ممالک کے لیڈران سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ایران-اسرائیل جنگ بندی کے بعد اس بات پر بحث شروع ہو گئی ہے کہ جنگ میں کس کو سبقت حاصل ہوئی۔ ٹرمپ کے ایک بیان نے اس سوال کا جواب کافی حد تک دے دیا ہے۔
Published: undefined
امریکی صدر ٹرمپ نے ناٹو کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’ایران کے پاس تیل ہے، وہ سمجھدار لوگ ہیں۔ اسرائیل کو بہت نقصان ہوا ہے۔ خاص طور پر گزشتہ 2 دنوں میں۔ ان بیلسٹک میزائلوں نے، اوہ بوائے، بہت ساری عمارتوں کو تباہ کر دیا۔‘‘ ٹرمپ کے اس بیان سے ایران کے اس دعوے کی تصدیق کی جا سکتی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے پیش قدمی کی۔ لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جو ٹرمپ ابھی تک ہر بیان اسرائیل کی حمایت میں دے رہے تھے، انھوں نے اسرائیل کو پہنچے نقصانات کا ذکر کرنا شروع کر دیا ہے۔ ساتھ ہی ایران کے خلاف ٹرمپ دھمکی آمیز رویہ بھی بدل چکا ہے، وہ اس کی تعریف کرتے نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 13 جون سے شروع ہوئی جنگ نے اسرائیل میں زبردست تباہی مچائی ہے۔ اس بات کا اعتراف اب کافی حد تک اسرائیلی میڈیا بھی کر رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف 12 دنوں کی جنگ کے بعد اسرائیل میں تقریباً 39 ہزار افراد نے معاوضہ کے لیے درخواست دی ہے، جس میں بیشتر مکانات کے تباہ ہونے کی شکایتوں پر مشتمل ہے۔ ایران میں بھی تباہی مچی ہے، لیکن ابھی تک ایسا کوئی نمبر سامنے نہیں آیا ہے جس سے پتہ چل سکے کہ کتنی عمارتوں یا مقامات کو نقصان پہنچا ہے۔ ایسی خبریں ضرور سامنے آئی ہیں کہ اسرائیلی حملے میں ایران کے تقریباً 600 لوگوں کی موت ہوئی ہے، جبکہ اسرائیل میں مہلوکین کی تعداد تقریباً 30 ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined