عالمی خبریں

نیپال میں سوشیلا کارکی کی قیادت میں بنی عبوری حکومت کا ہندوستان نے کیا خیرمقدم، امن و استحکام کی امید کا اظہار

ہندوستان نے نیپال کی پہلی خاتون عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی کی تقرری کا خیرمقدم کیا۔ کارکی کو 6 ماہ کے اندر انتخابات کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ نئی حکومت عوامی دباؤ کے بعد بنی ہے

<div class="paragraphs"><p>نیپال کی نئی وزیر اعظم سوشیلا کارکی / آئی اے این ایس</p></div>

نیپال کی نئی وزیر اعظم سوشیلا کارکی / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: ہندوستان نے ہفتے کے روز نیپال میں سابق چیف جسٹس سوشیلا کارکی کی قیادت میں تشکیل پائی نئی عبوری حکومت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطے میں امن اور سیاسی استحکام کو تقویت ملے گی۔ سوشیلا کارکی کو جمعہ کی شب نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر حلف دلایا گیا۔

وزارتِ خارجہ (ایم ای اے) نے اپنے بیان میں کہا، ’’ہم سوشیلا کارکی کی قیادت میں نیپال میں عبوری حکومت کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ قدم نیپال میں امن و استحکام کو آگے بڑھائے گا۔ ہندوستان ایک قریبی پڑوسی، جمہوری ملک اور دیرینہ ترقیاتی شراکت دار کے طور پر نیپال کے عوام کی خوشحالی کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔‘‘

Published: undefined

سوشیلا کارکی نے 73 برس کی عمر میں یہ عہدہ ایسے وقت سنبھالا جب سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی کو سوشل میڈیا پر متنازع پابندی اور اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کے بعد مستعفی ہونا پڑا۔ یہ احتجاج کئی دن تک جاری رہا اور اس دوران تشدد بھی پھوٹ پڑا۔ بالآخر عوامی دباؤ کے سامنے حکومت کو جھکنا پڑا اور صدر رام چندر پوڈیل نے کارکی کو کھٹمنڈو کے صدارتی محل میں حلف دلایا۔ اس موقع پر چیف جسٹس، اعلیٰ سرکاری افسران، سکیورٹی حکام اور غیر ملکی سفارت کار بھی موجود تھے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ماضی میں کارکی کو انہی کی حکومت نے پارلیمانی مواخذے کے ذریعے منصبِ عدلیہ سے ہٹایا تھا۔ لیکن اب عوامی بغاوت اور سیاسی بحران کے نتیجے میں انہیں عبوری وزیر اعظم کی حیثیت سے سب سے بڑی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

Published: undefined

عبوری حکومت کے قیام سے قبل ’ہامی نیپال‘ نامی این جی او، جو ’جین زی‘ تحریک کی قیادت کر رہی تھی، نے کارکی کے سامنے تین بنیادی شرائط رکھی تھیں۔ پہلی شرط یہ تھی کہ موجودہ وفاقی پارلیمان کو تحلیل کیا جائے، جسے مان بھی لیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ 2022 کے عام انتخابات میں منتخب پارلیمان اب تحلیل ہو چکی ہے۔

دوسری شرط یہ رکھی گئی کہ 8 اور 9 ستمبر کے احتجاج کے دوران نوجوانوں کی ہلاکت اور ’شوٹ ایٹ سائٹ‘ احکامات کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔ تیسری شرط یہ تھی کہ سابق وزیر اعظم کے پی اولی اور ان کی کابینہ کے وزرا سمیت تمام عوامی نمائندوں کی جائیدادوں کی عدالتی جانچ کی جائے۔

Published: undefined

صدر پوڈیل کے مطابق سوشیلا کارکی کی سربراہی میں یہ عبوری حکومت زیادہ سے زیادہ 6 ماہ تک کام کرے گی اور اسی دوران نئے عام انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔ عوام نے بھی یہ ذمہ داری کارکی کو سونپی ہے کہ وہ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات یقینی بنائیں تاکہ ایک مستحکم اور منتخب حکومت وجود میں آ سکے۔

نیپال کی حالیہ سیاست میں یہ واقعہ ایک اہم موڑ ہے، جہاں عوامی طاقت اور نوجوانوں کی تحریک نے ایک سابق چیف جسٹس کو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر اقتدار کے مرکز میں لا کھڑا کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined