فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی کو روس کی پیشکش قبول کرنے کا مشورہ دیا۔ مزید برآں، ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر یوکرین روس کی شرائط پر راضی نہیں ہوا تو پوتن یوکرین کو تباہ کر دیں گے۔
Published: undefined
خبروں کےمطابق اس ملاقات کے دوران ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان کئی اوقات پر گرما گرم بحث ہوئی جس نے اکثر جھگڑے کی شکل لینے کی کوشش کی۔ ٹرمپ بار بار غصے سے بولتے تھے ۔ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے یوکرین کے جنگی علاقے کے نقشے ایک طرف پھینک دیے اور زیلنسکی سے کہا کہ وہ ڈونباس کا پورا علاقہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے حوالے کر دیں۔ ٹرمپ نے زیلنسکی سے یہ بھی کہا کہ وہ یہ جنگ ہار رہے ہیں اور خبردار کیا کہ اگر پوتن چاہیں تو انہیں مکمل طور پر تباہ کر دیں گے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی جمعہ کو وائٹ ہاؤس پہنچے اور ٹرمپ سے ملاقات کی۔ زیلنسکی کو روس سے لڑنے کے لیے نئے ہتھیار ملنے کی امید تھی لیکن ٹرمپ نے واضح کیا کہ اب ان کی توجہ یوکرین کی فوجی طاقت بڑھانے پر نہیں بلکہ امن معاہدے پر ہے۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے کے مطابق دو گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات کے دوران زیلنسکی نے امریکہ سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوم ہاک میزائل کی درخواست کی لیکن ٹرمپ نے سرد رویہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ آنے والے ہفتوں میں ہنگری میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کریں گے اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ کو روکنے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ "میں نے صدر زیلنسکی اور صدر پوتن دونوں سے کہا ہے کہ یہ جنگ فوری طور پر ختم ہونی چاہیے۔ جہاں لڑائی ہو رہی ہے وہیں رکیں اور اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ قتل و غارت اب بند ہونی چاہیے۔" واضح رہے کہ زیلنسکی سے ملاقات سے ایک دن قبل، ٹرمپ اور پوتن کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی تھی۔
Published: undefined