عالمی خبریں

فلسطین پر حملوں کے دوران اسرائیل کے ’آئرن ڈوم‘ نے اپنے ہی ڈرون مار گرائے!

جریدے کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام کی بیٹریوں نے اس کا "اسکائی لارک" ماڈل کا ایک جاسوس ڈرون طیارہ مار گرایا۔

اسرائیل کا آئرن ڈوم / تصویر بشکریہ haaretz.com
اسرائیل کا آئرن ڈوم / تصویر بشکریہ haaretz.com 

دبئی: اسرائیل اور فلسطین کی 11 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کا جدید ترین فضائی دفاعی نظام 'آئرن ڈوم' خود اسرائیل کے لئے ہی مصیبت ثابت ہوا۔ آئرن ڈوم نے دوران جنگ اپنے ہی ڈرون طیارے مار گرائے تھے۔

Published: undefined

اسرائیل کا جدید ترین فضائی دفاعی نظام 'آئرن ڈوم' اس کے شہروں کو راکٹ اور میزائل حملوں سے بچانے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم غزہ پٹی کے خلاف حالیہ جنگ کے دوران آئرن ڈوم نے اسرائیلی فوج کے ڈرون طیاروں کو بھی مار گرایا۔ اس بات کا انکشاف عسکری امور سے متعلق جریدے 'ملٹری واچ' نے کیا ہے۔

Published: undefined

جریدے کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام کی بیٹریوں نے اس کا "اسکائی لارک" ماڈل کا ایک جاسوس ڈرون طیارہ مار گرایا۔ اس کا کہنا ہے کہ آئرن ڈوم کو بنیادی طور پر راکٹ اور میزائل حملوں کے خلاف دفاع کے مقصد سے ڈیزائن کیا گیا، تاہم ثانوی طور پر یہ نزدیکی دائرہ کار میں موجود طیاروں کے خلاف کارروائی کی بھی محدود صلاحیت رکھتی ہے۔

Published: undefined

العربیہ نے جریدے میں شائع رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ "اسکائی لارک" طیارے کی لاگت کم ہونے کے باوجود اس کا گرایا جانا اسرائیلی ذمہ داران کے لیے بڑی تشویش کا باعث ہے۔ آئرن ڈوم نظام کی جانب سے گرائے جانے والے اس نوعیت کے ڈرون طیاروں کی تعداد ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

Published: undefined

یاد رہے کہ آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام عملی طور پر 2010ء میں استعمال میں آنا شروع ہوا۔ جدید ترین دفاعی نظام سے متعلق "رافائیل کمپنی" نے اسرائیلی فوج کے تعاون سے 2007ء میں اس آئرن ڈوم کی تیاری کا آغاز کیا تھا۔ اس پر 21 کروڑ ڈالر لاگت آئی تھی۔ یہ دفاعی نظام ایک ریڈار مشین، ٹریکنگ سسٹم اور 20 میزائلوں کی حامل ایک بیٹری پر مشتمل ہوتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined