عالمی خبریں

بنگلہ دیش: شدید بارش سے 50 ہزار روہنگیا متاثر، 5 ہزار پناہ گاہیں تباہ، 10 ہلاکتیں

ایک روہنگیا پناہ گزین نورین جان کا کہنا ہے کہ ’’مٹی کے دلدل سے ہو کر کھانا تقسیم کرنے والے مراکز تک جانا مشکل ہے۔بارش اور تیز ہوا نے ہماری زندگی اور زیادہ مشکل بنا دی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی علاقے میں واقع کاکس بازار میں شدید مانسونی بارش اور اس کی وجہ سے تودے گرنے سے اب تک 50 ہزار روہنگیا متاثر ہوئے ہیں اور جھونپڑی نما 5000 پناہ گاہیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ اس کی وجہ سے اب تک کم از کم 10 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔

Published: undefined

بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات نے کہا کہ کاکس بازار ضلع میں دو جولائی سے اب تک کم از کم 58.5سینٹی میٹر(تقریباً دو فٹ)بارش درج کی گئی ہے۔اس ضلع میں میانمار میں فوج کی کارروائی کے بعد 10لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین مختلف راحت کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور زیادہ تر نے رہنے کےلئے جھوپڑی نما گھر بنا رکھا ہے۔

Published: undefined

انٹرنیشنل آرگینائزیشن فار مائگریشن (آئی او ایم)کے ترجمان نے کہا کہ جولائی کےپہلے دو ہفتوں میں پناہ گزین کیمپوں میں شدید بارش سے تودے گرنے کے واقعات پیش آئے جس میں تقریباً 4،889ترپال اور باسوں سے بنائےگئےگھر تباہ ہوگئے۔پناہ گزینوں کے زیادہ راحت کیمپ پہاڑی ڈلانوں پر بنے ہوئےہیں۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ میانمار کی سرحد کے پاس بنے کیمپوں میں اپریل سے 200سے زیادہ مرتبہ تودے گرنے کے حادثے ہوئےہیں اور کم از کم 10 لوگ مارے گئےہیں جبکہ اس دوران کل 50ہزار پناہ گزین متاثر ہوئے ہیں۔ پچھلے ہفتے شدید بارش کی وجہ سے دو روہنگیا نابالغوں کی مو ت ہوگئی،جبکہ 6000 دیگر پناہ گزین بے گھر (راحت کیمپوں کے بغیر)ہوگئے۔اقوام متحدہ نے کہا کہ پانچ اسکول بری طرح اور 750سے زیادہ تعلیمی مراکز جزوی طورپر تباہ ہوگئےاور اس سے تقریباً 60ہزار بچوں کی اسکولی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔

Published: undefined

بے گھر پناہ گزینوں نے کہا کہ وہ بارش سے متاثر ہیں کیونکہ اس سے روزانہ کے استعمال کا سامان راحت کیمپوں تک پہنچانے میں دقت ہورہی ہے۔ایک روہنگیا پناہ گزین نورین جان نے کہا کہ مٹی کے دلدل سے ہوکر کھانا تقسیم کرنے والے مراکز تک جانا مشکل ہے۔بارش اورتیز ہوا نے ہماری زندگی اور زیادہ مشکل بنا دی ہے۔پناہ گزینوں نے پینے کے پانی کی کمی اورصحت سے متعلق ایک بھیانک بحران پیدا ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے۔

Published: undefined

ورلڈ فوڈ پروگرام(ڈبلیو ایف پی)کی ترجمان گوما سنوڈن نے کا کہ مانسون سے نمٹنے کےلئے انہیں کیمپوں میں مدد میں اضافہ کرنا پڑا۔شدید بارش کی وجہ سے اب تک 11ہزار 400لوگوں کو اور زیادہ کھانے کی مدد کی ضرورت ہے جبکہ پچھلے سال پوری جولائی میں صرف 7000لوگوں تک ہی یہ مدد پہنچائی گئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined