عالمی خبریں

’کیپٹل ہل تشدد کے لیے اخلاقی طور پر ذمہ دار لیکن..‘ صدر ٹرمپ مواخذہ کے الزامات سے بری

امریکی سینیٹ نے سابق صدر ٹرمپ کو کیپٹل ہل میں ہنگامہ آرائی اور ہجوم کو اشتعال دلانے کے الزامات سے بری کر دیا، 57 سینیٹرز نے انہیں سزا دینے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 43 سینیٹرز نے اس کے خلاف ووٹ ڈالا

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ / Getty Images
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ / Getty Images 

واشنگٹن: امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ مواخذے کے مقدمے سے بری ہو گئے ہیں۔ ان پر 6 جنوری کو کیپٹل ہل پر ہونے والے تشدد کے لیے عوام کو اکسانے کا الزام تھا۔ مواخذہ کے دوران سینیٹ میں ووٹنگ ہوئی، جس میں 57 سینیٹرز نے انہیں سزا دینے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 43 سینیٹرز نے اس کے خلاف ووٹ ڈالا۔ اس طرح ٹرمپ کو قصوروار قرار دینے کے لیے سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہو سکی۔

Published: 14 Feb 2021, 9:11 AM IST

سینیٹ نے 13 فروری کو ٹرمپ کے خلاف دوسری مرتبہ لائی گئی مواخذہ کی تحریک پر سماعت کر کے ووٹنگ کی تھی۔ صدر ٹرمپ کو سزا دلوانے کے لیے کل 67 ووٹوں کی ضرورت تھی تاہم دس ووٹوں کی کمی سے انہیں الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کو اگر سزا مل جاتی تو انہیں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے سے روکا جا سکتا تھا۔

Published: 14 Feb 2021, 9:11 AM IST

ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے مقدمے کی کارروائی میں ووٹنگ کے عمل کے بعد کانگریس میں ریپبلکن کے سنیئر رکن سینیٹر مچ میک کونل نے کہا کہ ٹرمپ کیپٹل پر حملے کے لیے ذمہ دار تھے اور یہ شرمناک تھا۔ اس سے قبل انہوں نے ان کی سزا کے خلاف یہ کہتے ہوئے ووٹ دیا تھا کہ یہ غیر آئینی ہے اور ٹرمپ اب صدر نہیں رہے ہیں۔

میک کونل صدر ٹرمپ کے 20 جنوری کو عہدہ چھوڑنے تک ان کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کرنے میں معاون تھے۔ تاہم انھوں نے خبردار کیا تھا کہ ٹرمپ کو تاحال عدالت میں قصور وار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔

Published: 14 Feb 2021, 9:11 AM IST

میک کونل نے کہا ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اس دن (6 فروری) جو کچھ بھی ہوا صدر ٹرمپ انفرادی اور اخلاقی طور پر اس کے لیے ذمہ دار ہیں۔ وہ ابھی بھی کسی چیز سے بچے نہیں ہیں۔ کانگریس سے وہ ضرور بچ گیے ہیں لیکن امریکہ میں نظام عدل ابھی موجود ہے۔‘‘

اپنے اختتامی بیانات میں، ڈیموکریٹک ایوان نمائندگان کے سینیٹ کے ذریعہ اس عمل کی نگرانی کے لیے مقرر قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ ٹرمپ کو بری کر دینا خطرناک ہوگا۔

Published: 14 Feb 2021, 9:11 AM IST

نمائندہ جو نیگوس کا کہنا تھا کہ ’’اس سے زیادہ خراب صورتحال نہیں ہو سکتی کیونکہ سخت اور تلخ حقیقت یہ ہے کہ چھ جنوری کو جو ہوا وہ دوبارہ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘ نمائندے میڈیلین ڈین نے کہا، ’’تاریخ نے ہمیں ڈھونڈ لیا ہے۔ میں پوچھتا ہوں کہ آپ دوسری طرح سے کیوں نہیں دیکھتے ہیں۔‘‘

اپنی بریت کے بعد سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس مقدمے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ تاریخ کی سب سے بڑی الزام تراشی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ کوئی بھی صدر اس سے پہلے کبھی اس سے نہیں گزرا، امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کی تحریک ابھی شروع ہوئی ہے۔

Published: 14 Feb 2021, 9:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Feb 2021, 9:11 AM IST