عالمی خبریں

سلمان رشدی کو چاقو گھونپنے والے ملزم ہادی مطر کا اعترافِ جرم سے انکار

متنازع مصنف سلمان رشدی پر ایک تقریب کے دوران حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار نوجوان ہادی مطر نے امریکی عدالت میں اعتراف جرم سے انکار کر دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

واشنگٹن: متنازع مصنف سلمان رشدی پر ایک تقریب کے دوران حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار نوجوان ہادی مطر نے امریکی عدالت میں اعتراف جرم سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت میں 24 سالہ ہادی مطر کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے سماعت کے دوران اس کی طرف سے بے قصور ہونے درخواست پیش کی، جبکہ استغاثہ کی جانب سے حملے کو پہلے سے منصوبہ بند جرم قرار دیا گیا ہے۔ ہادی مطر نیو جرسی کے علاقے فیئرویو سے تعلق رکھتا ہے۔

Published: undefined

ہادی ماتر ہفتے کے روز سیاہ اور سفید جمپ سوٹ اور سفید ماسک پہن کر عدالت میں پیش ہوا۔ اس کے ہاتھوں میں سامنے کی طرف ہتھکڑی لگائی گئی تھی۔ ہادی مطر پر جمعہ کے روز سلمان رشدی پر اس وقت چاقو سے حملہ کرنے کا الزاما ہے جب نیویارک کے شوٹاکو انسٹی ٹیوٹ میں ایک لیکچر کے دوران مصنف کا تعارف پیش کیا جا رہا تھا۔

Published: undefined

ہادی مطر پر جالی آئی ڈی کے ذریعے تقریب کا پاس حاصل کرنے اور منصوبہ بنا کر رشدی پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔ خیال رہے کہ 75 سالہ رشدی نیویارک کےمغرب میں واقع شوٹاکو اانسٹی ٹیوٹ میں فنکارانہ آزادی کے موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار میں شرکت کر رہے تھے جہاں انہٰں سیکڑوں سامعین سے گفتگو کرنی تھی۔

Published: undefined

حملہ آور کا لبنان سے تعلق

امریکہ کے شہر نیویارک میں سلمان رشدی کو چاقو گھونپنے والے ملزم ہادی مطرکا آبائی تعلق لبنان کے جنوب میں واقع گاؤں یارون سے ہے۔ لبنان کے روزنامہ النہار نے ہفتے کے روز خبردی ہے کہ نوجوان ملزم لبنانی نژاد ہے۔ یارون کی بلدیہ کے سربراہ علی قاسم طحفی نے اخبارکو بتایا کہ مطر کے والد اور والدہ دونوں کا تعلق ان کے گاؤں سے ہے۔البتہ احمد مطرامریکہ میں پیدا ہوااور وہ کبھی یارون نہیں آیا۔

لبنانی نژاد حملہ آور نے بھارت نژاد ناول نگارسلمان رشدی پرجمعہ کو نیویارک ریاست میں ایک لیکچر کے دوران میں گردن پر چاقو سے وار کیا تھا۔پھررشدی کوہیلی کاپٹرکے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

Published: undefined

سلمان رشدی اور قتل کا فتویٰ

توہین رسالت کے مرتکب سلمان رشدی ہندوستان کے تجارتی شہربمبئی (اب ممبئی) میں ایک مسلم کشمیری خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔اس کے بعد وہ برطانیہ چلے گئے تھے۔ وہ ایک طویل عرصے سے اپنے چوتھے ناول شیطانی آیات (دی سیٹینک ورسز) میں اسلام کی مقدس شخصیات کے خلاف توہین آمیزمواد لکھنے پرروپوشی کی زندگی گزاررہے ہیں۔

رشدی کا یہ متنازع ناول 1988 میں شائع ہوا تھا۔ اس میں شامل توہین آمیزاور گستاخانہ مواد پر سب سے پہلے بھارت میں وزیراعظم راجیوگاندھی کی حکومت نے اس ناول کی اشاعت پرپابندی عاید کی تھی۔اس کے کثیرمسلم آبادی والے بیشترممالک میں اس کی اشاعت پرپابندی عاید کردی گئی تھی۔

Published: undefined

تصویر سوشل میڈیا

اس کے چند ماہ کے بعد 1988 میں ایران کے اس وقت کے سپریم لیڈرآیت اللہ روح اللہ خمینی نے ایک فتویٰ یا مذہبی فرمان جاری کیا تھاجس میں مسلمانوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس ناول نگاراورکتاب کی اشاعت میں شامل کسی بھی شخص کو توہین رسالت کے الزام میں قتل کردیں۔ایران نے رشدی کے سرکی قیمت بھی مقرر کررکھی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined