عالمی خبریں

غزہ امن منصوبہ: ٹرمپ کی کڑی نگرانی، 200 امریکی فوجی تعینات

غزہ میں امریکی ڈر ٹرمپ کے امن منصوبے پر اسرائیل اور حماس متفق ہیں، جس کی نگرانی کے لیے 200 امریکی فوجی تعینات کئے جائیں گے، اس طرح یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی امداد فراہم کرنے کا معاہدہ مکمل ہو گیا

<div class="paragraphs"><p>امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فائل) / Getty Images</p></div>

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فائل) / Getty Images

 

غزہ میں جاری بحران ختم کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’امن منصوبہ‘ کے پہلے مرحلے پر اسرائیل اور حماس نے اتفاق کر لیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت اسرائیلی دفاعی دستے غزہ کی ایک محدود سرحد کے اندر واپس چلے جائیں گے اور 72 گھنٹوں کے اندر حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔ دونوں فریقین کے درمیان معاہدے کی نگرانی کے لیے 200 امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی جائے گی۔

Published: undefined

اسرائیلی میڈیا کے مطابق، امریکی حکام نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ میں یہ 200 فوجی غزہ جنگ بندی کی نگرانی کریں گے۔ امریکی فوج کی سنٹرل کمان کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کوپر اس ابتدائی ٹیم کی قیادت کریں گے، جن کی ذمہ داری نگرانی، معائنہ اور معاہدے کی خلاف ورزی نہ ہونے کو یقینی بنانا ہوگی۔

یہ ٹیم مصر، قطر، ترکی اور ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات کے فوجی حکام پر مشتمل ہوگی۔ تاہم ایک امریکی عہدیدار نے واضح کیا کہ کسی بھی امریکی فوجی کا گازہ میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں ہے۔

Published: undefined

دریں اثناء بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو فون کر کے انہیں اس معاہدے پر مبارکباد دی اور صدر ٹرمپ کی کوششوں کی تعریف کی۔ وزیر اعظم مودی نے ایکس پر لکھا، ’’صدر ٹرمپ کی غزہ امن منصوبے کے تحت ہونے والی پیش رفت پر اپنے دوست وزیراعظم نیتن یاہو کو مبارکباد دی۔ ہم یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد میں اضافے پر ہونے والے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کسی بھی شکل میں ناقابل قبول ہے۔‘‘

مودی نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ سے بات چیت کے دوران اس تاریخی امن منصوبے کی کامیابی پر انہیں مبارکباد دی اور تجارتی مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے آنے والے ہفتوں میں قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔

Published: undefined

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ابھی کئی اہم بات چیت باقی ہیں اور لوگوں کی خواہش کے مطابق یہ منصوبہ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حماس نے کچھ اہم نکات پر اتفاق کر لیا ہے اور اس منصوبے کے نتیجہ خیز ہونے کے امکانات کافی روشن ہیں۔ اس امن منصوبے کے ذریعے نہ صرف جنگ بندی ممکن ہوگی بلکہ علاقے میں انسانی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined