عالمی خبریں

غزہ تنازعہ: ایک طرف مسلم ممالک ہو رہے متحد، دوسری طرف ٹرمپ نے نیتن یاہو کو وہائٹ ہاؤس مدعو کیا

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ روبیو قطر سے واپسی کے بعد عرب لیڈران کے غصے اور اسرائیل کے خلاف ان کے ممکنہ اقدامات کو سے متعلق ٹرمپ کو رپورٹ کر سکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ/بنجامن نیتن یاہو (فائل)</p></div>

ڈونالڈ ٹرمپ/بنجامن نیتن یاہو (فائل)

 

اسرائیلی فوج نے پورے غزہ پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے زمینی سطح پر اپنی پیش قدمی شروع کر دی ہے۔ لیکن ان کوششوں کے خلاف آوازیں بھی مضبوط ہو رہی ہیں۔ رواں ہفتہ قطر میں اسرائیل کے خلاف مسلم مالک ایک پلیٹ فارم پر آئے جس نے حالات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ قطر پر حملہ اور غزہ میں مہم تیز کرنے کے بعد دنیا بھر سے اسرائیل کے اوپر دباؤ بڑھ رہا ہے، لیکن ایک بار پھر اس کو امریکہ کا تعاون ملتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

Published: undefined

اس وقت سب سے اہم خبر یہی ہے کہ نیتن یاہو 29 ستمبر کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے امریکہ جا رہے ہیں۔ یروشلم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے مطلع کیا کہ ٹرمپ نے انھیں وہائٹ ہاؤس مدعو کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے حماس کو متنبہ کیا کہ غزہ شہر میں فوجی کارروائی کے دوران یرغمالوں کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔

Published: undefined

امریکہ دورہ سے متعلق نیتن یاہو نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ یہ دعوت نامہ پیر کے روز انھیں فون پر ملا۔ انھوں نے کہا کہ قطر میں حماس لیڈران پر 9 ستمبر کو اسرائیلی حملہ کے بعد سے انھوں نے ٹرمپ کے ساتھ کئی بار بات چیت کی ہے اور وہ سبھی گفتگو اچھی رہی۔ اسرائیل نے غزہ پر یہ نئے حملے امریکی وزیر خارجہ روبیو کا دورہ مکمل ہونے کے بعد کیے ہیں۔ روبیو نے اس دورہ کے دوران اسرائیل کو امریکہ کی مکمل حمایت سے متعلق بات کہی تھی۔ منگل کو روبیو اسرائیل سے قطر کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔

Published: undefined

ماہرین کا کہنا ہے کہ روبیو قطر سے واپسی کے بعد عرب لیڈران کے غصے اور اسرائیل کے خلاف ان کے ممکنہ اقدامات کو سے متعلق ٹرمپ کو رپورٹ کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ٹرمپ کی نیتن یاہو سے ملاقات ہوگی، تو اسرائیل کو اگلے اقدام سے متعلق احتیاط برتنے کی تنبیہ دی جا سکتی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ پیر کے روز قطر نے اسرائیلی حملہ کے بعد ایک ایمرجنسی عرب و اسلامی ممالک کی میٹنگ طلب کی تھی۔ اس میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی اور مشترکہ طور سے اسرائیل پر دباؤ بنانے سے متعلق اتفاق قائم ہوا۔ اس کے علاوہ مسلم ممالک کی ’ناٹو‘ کے طرز پر فوج بنانے کی بات بھی کہی گئی ہے۔ اس وجہ سے اسرائیل کے تحفظ معاملہ پر امریکہ فکر مند ہے۔ حالانکہ ٹرمپ نے اسرائیلی حملوں کی مذمت نہیں کی ہے، صرف قطر سے وعدہ کیا ہے کہ ایسا مستقبل میں نہیں ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined