بچوں پر پڑ رہے سوشل میڈیا کے غلط اثرات کو لے کر پوری دنیا میں تشویش بڑھنے لگی ہے۔ فرانسیسی اراکین پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی نے 15 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ 15 سے 18 سال کی عمر کے نوجوانوں کے لیے رات میں ڈیجیٹل کرفیو لگنا چاہیے۔ اراکین پارلیمنٹ کی کمیٹی نے خاندانوں، سوشل میڈیا افسران اور بااثر شخصیات کی مہینوں کی گواہی کے بعد تیار ایک رپورٹ کے بعد یہ سفارش کی ہے۔ اس سے قبل فرانس کے صدر امینوئل میکروں کے آفس نے پہلے ہی اشارہ دے دیا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ واضح ہو کہ آسٹریلیا نے 16 سال سے کم عمر کے لوگوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی کے ساتھ خود کا ایک تاریخی قانون تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
کمیٹی کے سربراہ آرتھر ڈیلاپورٹ نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ صارفین کی زندگی خطرے میں ڈالنے کے لیے بے حد مشہور شارٹ ویڈیو پلیٹ فارم ’ٹک ٹاک‘ کے خلاف استغاثہ کے ساتھ ایک مجرمانہ شکایت بھی درج کرائیں گے۔ واضح ہو کہ اس کمیٹی کی تشکیل مارچ میں کی گئی تھی، جس کا مقصد ٹک ٹاک اور نابالغوں پر اس کے نفسیاتی اثرات کی تحقیقات کرنا تھا۔ یہ تحقیق ٹک ٹاک کے خلاف 2024 میں 7 خاندانوں کی جانب سے دائر مقدمے کے بعد کی گئی تھی، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہ ان کے بچوں کو خود کشی کی طرف راغب کرنے کا مواد لا رہا ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ وہ اپنے نوجوان صارفین کی سیکورٹی کا خاص خیال رکھتے ہیں، لیکن ڈیلاپورٹ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پلیٹ فارم کو معلوم ہے کہ کیا غلط ہو رہا ہے۔ ان کے ایلگوریدم میں کافی خامیاں ہیں اور صارفین کو خطرے میں ڈالنے میں ایک قسم کی فعال ملی بھگت ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سوشل میڈیا سے بچوں کو دور کرنے کا مطالبہ بچوں میں خودکشی کے بڑھتے معاملوں میں اضافے کے بعد ہونے لگا ہے۔ خودکشی کرنے والی 18 سالہ لڑکی کی ماں گورالڈن نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’’گزشتہ سال اس کی بیٹی کی موت کے بعد اس نے ٹک ٹاک پر اپنی بیٹی کے ذریعہ کیے گئے پوسٹ اور دیکھے گئے خود کو نقصان پہنچانے والی ویڈیو دیکھی تھی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز