شام میں جنگ وجدل سے جانیں بچا کر ترکی میں پناہ لینے والے شامی مصیبت زدگان کے لیے اب ترکی کی سرزمین بھی تنگ ہونا شروع ہو گئی ہے۔ ترکی نے شامی پناہ گزینوں کی میزبانی سے منہ پھیرلیا ہے جس کے بعد پناہ گزین ترکی سے بے دخل کیے جانے کے خوف کا شکار ہیں۔
Published: undefined
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حال ہی میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور وزیر داخلہ کے بیانات کے بعد استنبول اور دوسرے شہروں میں پولس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔ استنبول میں خاص طورپر شامی پناہ گزینوں کی چھان بین کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
پولس ایسے شامی باشندوں کی تلاش میں ہے جن کے پاس ترکی میں پناہ لینے کا سرکاری ثبوت نہیں۔ مقامی سطح پراس قانونی دستاویز کو'کیملک' کہا جاتا ہے۔ ایسے شامی شہری جن کے پاس یہ دستاویز نہیں انہیں طاقت کے ذریعے یا تو ملک سے نکال دیا جائے گا یا انہیں ترکی کے کسی دوسرے علاقے میں دھکیل دیا جائے گا۔
Published: undefined
شامی پناہ گزینوں نے ’واٹس ایپ‘ کے ذریعے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو بتایا کہ ہم رات کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں۔ خدشہ ہوتاہے کہ پولس ہمیں گرفتار کرکے ملک سے نکال نہ دے۔ جب پولس کی تعداد زیادہ ہو تو اس وقت ہم کام کاج کے لیے اپنی ٹھکانوں سے باہر نہیں جا سکتے۔
Published: undefined
ترکی میں ایسے شامی پناہ گزینوںکی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے جن کے پاس استنبول کے سوا کسی دوسرے علاقے میں عارضی قیام کی دستاویزات ہیں مگر وہ روزگار کےحصول کی وجہ سے استنبول میں قیام کرنے پر مجبور ہیں۔
Published: undefined
استنبول میں قیام کرنے والے شامی پناہ گزینوں جن کے پاس شہر میں قیام کا قانونی اجازت نامہ نہیں کو بھاری جرمانوں کا بھی ڈر ہے۔ حال ہی میں ترک وزیرداخلہ سلیمان صویلو نے کہا تھا کہ پولس استنبول میں چھاپے مار رہی ہے۔ غیرقانونی طورپر مقیم ہرشامی کو نہ صرف بے دخل کیا جائے گا بلکہ اسے جرمانہ کیا جائے گا۔
Published: undefined
حال ہی میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے ملک میں عارضی طورپرآباد شامی پناہ گزینوں کو علاج کے لیے دی گئی مراعات اور اسپتالوں میں دیئے گئے ٹیکسوں کی چھوٹ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined