آئی اے ای اے، تصویر بشکریہ www.iaea.org
اقوام متحدہ سے منسلک جوہری معاملوں پر نگرانی رکھنے والی ایجنسی ’آئی اے ای اے‘ (انٹرنیشنل ایٹومک انرجی ایجنسی) نے ملک شام میں جوہری پروگرام سے متعلق ایک اہم انکشاف کیا ہے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کے تجزیہ کاروں کو شام کے ایک خفیہ مقام پر یورنیم کے ذرات ملے ہیں۔ یہ جگہ اس جوہری پروگرام سے منسلک بتایا جا رہا ہے جسے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت خفیہ طریقے سے چلا رہی تھی۔
Published: undefined
آئی اے ای اے نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شام نے شمالی کوریا کی مدد سے مشرقی دیر الزور علاقہ میں ایک غیر اعلانیہ جوہری ریکٹر تیار کیا تھا۔ اس راز سے پردہ تب اٹھا جب اسرائیل نے 2007 میں ہوائی حملے کر اس ریکٹر کو تباہ کر دیا۔ اس کے بعد شام نے اس جگہ کو پوری طرح میدان بنا دیا اور ایجنسی کے سوالوں کا کبھی واضح جواب نہیں دیا۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ سال آئی اے ای اے کی ٹیم نے 3 الگ الگ مقامات کا دورہ کیا۔ ان میں سے ایک جگہ پر انسان کے ذریعہ تیار کردہ قدرتی یورینیم کے ذرات ملے۔ ایجنسی کے ترجمان فریڈرک ڈال کے مطابق ان میں سے کچھ ذرات ایسے ہیں جو یورینیم معدن کو یورینیم آکسائیڈ میں بدلنے کے عمل سے میل کھاتے ہیں۔ یہ عمل عام طور پر جوہری ریکٹرس میں استعمال ہوتا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد عبوری صدر احمد الشرع نے آئی اے ای اے کو مکمل تعاون فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ نئی حکومت نے ایجنسی کو پھر سے ان مقامات تک رسائی دی ہے جہاں مشتبہ سرگرمیاں ہوئی تھیں۔ اب لیے گئے نمونوں کا تجزیہ کیا جا رہا ہے اور ضرورت پڑنے پر آئندہ بھی جانچ ہوگی۔ آئی اے ای اے ڈائریکٹر جنرل رافیل گریسی کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ صدر الشرع مستقبل میں امن پر مبنی مقاصد کے لیے جوہری توانائی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے شام چھوٹے ماڈیولر ریکٹرس پر توجہ دے سکتا ہے، جو بڑے ریکٹرس کے مقابلے میں بہت کفایتی اور آسانی سے تیار کیے جا سکتے ہیں۔ گروسی نے یہ بھی کہا کہ آئی اے ای اے شام کو ریڈیو تھیراپی، جوہری میڈیسن اور کینسر علاج (آنکولوجی) کی خدمات کو دوبارہ کھڑا کرنے میں مدد کرے گا۔ دراصل تقریباً 14 سال طویل خانہ جنگی نے شام کے طبی نظام کو گہری چوٹ پہنچائی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined