عالمی خبریں

سمندر کی تہہ میں مردہ ماں کے سینے سے چمٹے بچے کی لاش! رو پڑے غوطہ خور

غرقابی کے بعد لاپتا پناہ گزینوں کی تلاش میں سمندر کی تہہ میں اترے غوطہ خوروں کو ایک منظر نے رلا دیا، زیر آب ایک کم سن بچہ اپنی موت کے دس روز بعد بھی اپنی ماں کے سینے سے چمٹا ہوا تھا

سمندر کی تہہ میں مردہ ماں کے سینے سے چمٹے بچے کی لاش: غوطہ خور رو پڑے
سمندر کی تہہ میں مردہ ماں کے سینے سے چمٹے بچے کی لاش: غوطہ خور رو پڑے 

گزشتہ ہفتے تیونس سے اٹلی کی جانب محو سفر پناہ گزینوں کی ایک کشتی بحیرہ روم میں ڈوب گئی تھی۔ اس کشتی میں پچاس سے زائد افراد سوار تھے، جن میں سے بائیس کو ریسکیو کر لیا گیا تھا۔ دیگر اٹھائیس افراد سمندر میں لاپتا ہو گئے تھے۔

Published: undefined

اطالوی کوسٹ گارڈز کی ٹیم نے اس کشتی کی غرقابی کے مقام کے قریب ان لاپتا افراد کی تلاش کا کام شروع کیا۔ لکڑی کی بنی یہ کشتی سمندر کی تہہ میں ساٹھ میٹر (قریب دو سو فٹ) کی گہرائی میں ایک ویڈیو روبوٹ کے ذریعے دیکھ لی گئی تھی۔

Published: undefined

تہہ آب الٹی ہوئی کشتی کے نیچے ممکنہ طور پر کئی پناہ گزینوں کی لاشیں موجود تھیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ اس کے بعد لاشیں نکالنے کے لیے اطالوی ساحلی محافظوں کی ایک ٹیم کے غوطہ خور سمندر میں اترے۔

Published: undefined

غوطہ خوروں کے مطابق کشتی کے نیچے سے لاشیں نکالتے ہوئے ایک منظر نے انہیں ہلا کر رکھ دیا۔ دس روز قبل ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے ان افراد میں سے ایک خاتون نے اپنے ایک نومولود بچے کو بھینچ کر اپنے سینے سے لگا رکھا تھا۔

Published: undefined

اطالوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غوطہ خوروں کی ٹیم کے سربراہ روڈولفو رائیٹیری نے بتایا، ''سمندر کی تہہ میں ممکنہ طور پر اپنی ماں کے سینے سے چمٹے اس چھوٹے سے بچے کی لاش دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا۔‘‘

Published: undefined

ایلان کردی کی یاد

Published: undefined

غوطہ خوروں نے سمندر کی تہہ میں اس بچے کی لاش ملنے کا جو منظر بیان کیا، اس نے ایک مرتبہ پھر سے ایلان کردی کی یاد تازہ کر دی ہے۔ سن 2015 میں کم سن ایلان کردی کی لاش ترکی کے ایک ساحل سے ملی تھی۔

Published: undefined

ایلان کردی کی لاش کی تصویر نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا اور یہ تصویر بڑی تعداد یورپ کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں اور ان کے باعث پیدا ہونے والے بحران کی علامت بن گئی تھی۔

Published: undefined

یورپی یونین اور ترکی کے مابین معاہدے کے بعد سے بحیرہ ایجیئن کے سمندری راستوں کے ذریعے ترکی سے یونان کا رخ کرنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد مسلسل کم ہوئی ہے۔ لیکن حالیہ برسوں کے دوران سمندری راستوں کے ذریعے شمالی افریقہ سے اٹلی اور اسپین کا رخ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

Published: undefined

لامپےڈوسا ایک اطالوی جزیرہ ہے اور زیادہ تر تارکین وطن شمالی افریقی ممالک کے ساحلوں سے اسی جزیرے کی طرف سفر کرتے ہیں۔ یہ سمندری راستے طویل اور انتہائی خطرناک تصور کیے جاتے ہیں۔

Published: undefined

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق صرف رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران ہی مزید 994 افراد بحیرہ روم کے پانیوں میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

Published: undefined

اس واقعے کے بعد بھی لامپےڈوسا میں پناہ کے متلاشی افراد کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور جمعہ اٹھارہ اکتوبر کے روز بھی سولہ افراد ایک چھوٹی سے کشتی کے ذریعے بحیرہ روم کا طویل سفر کر کے لامپےڈوسا پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

Published: undefined

اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق اس برس اب تک پناہ کے متلاشی 7939 افراد مختلف سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی پہنچ چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined