
آئی اے این ایس
ویتنام کے وسطی حصوں میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے ہولناک سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 55 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 13 افراد لاپتہ ہیں۔ ویتنام ڈیزاسٹر اینڈ ڈائیک مینیجمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ کئی اضلاع میں صورتحال سنگین ہے اور امدادی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔
حکام کے مطابق سیلاب کے نتیجے میں 28,400 سے زیادہ گھر اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ 946 گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ زرعی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے، کیونکہ تقریباً 80,000 ہیکٹر پر کھڑی چاول اور دیگر فصلیں پانی میں بہہ گئی ہیں۔ اسی طرح 3.2 ملین سے زیادہ مرغیاں، مویشی اور دیگر جانور مر گئے یا پانی کے ریلوں میں بہہ گئے۔
Published: undefined
اتھارٹی نے بتایا کہ معاشی نقصان کا ابتدائی اندازہ 9 ٹریلین ویتنامی ڈونگ لگایا گیا ہے جو تقریباً 358 ملین امریکی ڈالر بنتا ہے۔ بجلی کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے اور اگرچہ کئی علاقوں میں سپلائی بحال کر دی گئی ہے، لیکن اب بھی 75,000 گھروں میں تاریکی ہے۔ حکومت نے چار متاثرہ شہروں اور صوبوں ہیو، دا نانگ، کوانگ ترائی اور کوانگ نغائی — کے لیے 450 بلین ویتنامی ڈونگ کے ایمرجنسی ریلیف فنڈ کی منظوری دی ہے تاکہ بحالی کے کاموں میں تیزی لائی جا سکے۔
سیلاب نے ٹرانسپورٹ کے نظام کو بھی مفلوج کر دیا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق ویتنام ریلوے کارپوریشن نے خراب صورتحال کے باعث گزشتہ چند دنوں میں 14 مسافر ٹرینیں منسوخ کی ہیں۔ بجلی کی بندش اور سڑکوں کے ٹوٹنے سے ایک ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
Published: undefined
خان ہوآ صوبے کے 14 علاقوں میں تقریباً 9,000 گھر پانی میں گھر گئے جبکہ پہاڑی مقامات پر بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کے باعث ٹریفک معطل اور محفوظ نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ حکام نے بتایا کہ بدھ کی صبح تک 6,500 سے زیادہ افراد کو سیلابی علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
اس سے پہلے اگست میں ویتنام کے شمالی صوبے ڈین بیان میں اچانک آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث آٹھ افراد ہلاک اور تین لاپتا ہوئے تھے جبکہ تقریباً 60 مکانات تباہ یا متاثر ہوئے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر اور غیر معمولی بارشیں مستقبل میں مزید خطرات کا اشارہ دیتی ہیں اور حفاظتی ڈھانچوں میں بہتری ناگزیر ہو گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined