عالمی خبریں

برونائی: غیر ازدواجی جنسی تعلقات پر اب ’سنگسار‘ نہیں کیا جائے گا

حال ہی میں برونائی میں سخت شرعی قوانین کا اطلاق کیا گیا اور ہم جنس پرستوں کے لیے سنگساری کی سزا مقرر کی گئی تھی۔ تاہم اب سلطان نے کہا ہے کہ ہم جنس پرستوں کو موت کی سزا نہیں دی جائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

برونائی کے سلطان حسن البلقیہ نے آغاز رمضان کے موقع پر ٹیلی وژن پر اپنے ایک خطاب میں اعلان کیا، ’’نافذ کیے جانے والے نئے قوانین میں ہم جنس پرستوں اور غیر ازدواجی جنسی تعلقات کے لیے مقرر کی جانے والی سنگساری کی سزا پر عمل درآمد نہیں کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں علم ہے کہ ان سزاؤں کے نفاذ اور عمل درآمد پر بہت سے سوالات اٹھے ہیں اور غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں ’’شریعت میں کسی کو معاف کر دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔‘‘

Published: undefined

ساتھ ہی انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ برونائی تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے معاہدے کی توثیق کرے گا۔ برونائی نے چند سال قبل ہی اس دستاویز پر دستخط کیے تھے۔ حسن البلقیہ نے مزید کہا، ’’ہمیں یقین ہے کہ جب اس حوالے سے غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی تو ہی اس قانون کا میرٹ واضح ہو جائے گا۔‘‘

Published: undefined

سلطان حسن البلقیہ کی جانب سے یہ اعلان عالمی سطح پر شدید احتجاج کے بعد کیا گیا ہے۔ بہت سے ممالک نے تو برونائی کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ان قوانین کو ظالمانہ اور غیرانسانی قراردیا گیا تھا۔ انسانی حقوق اور ہم جنس پرستوں کی مختلف تنظیموں نے بھی ان قوانین پر تنقید کی تھی۔ معروف اداکار جارج کلونی اور موسیقار ایلٹن جان نے ان تمام پرتعیش ہوٹلوں کے بائیکاٹ کرنے کو کہا تھا، جو برونائی کے سلطان کی ملکیت ہیں۔

Published: undefined

گزشتہ کئی برسوں کی تاخیر کے بعد تین اپریل کو سلطان نے ان قوانین کو مکمل طور پر نافذ کرنے کا حکم دیا تھا۔ نئے قوانین میں چوروں کے ہاتھ اور پیر کاٹنے تک کی سزائیں رکھی گئی تھیں۔ اسی طرح زنا، ہم جنس پرستی اور ڈکیتی کی سزا موت رکھی گئی تھی، جبکہ توہین رسالت پر سزائے موت دینے کا دائرہ کار مسلمانوں کے علاوہ غیرمسلم افراد تک وسیع کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

مشرق بعید کی جزیرہ ریاست برونائی کی آبادی تقریباً سوا چار لاکھ ہے اور اس کا شمار دنیا کی امیر ترین ریاستوں میں ہوتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined