بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک بڑا موڑ اس وقت سامنے آیا جب سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کے اہل خانہ کے ووٹر کارڈ معطل کر دیے گئے، جس کے باعث وہ آئندہ عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے سے محروم رہیں گے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ان کے قومی شناختی کارڈ (این آئی ڈی) بلاک کر دیے گئے ہیں اور ووٹنگ صرف انہی شہریوں کے لیے ممکن ہوگی جن کے این آئی ڈی فعال ہوں۔
الیکشن کمیشن کے سینئر سیکریٹری اختر احمد نے بدھ کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم افراد بھی صرف این آئی ڈی کی بنیاد پر ووٹ ڈال سکیں گے، پاسپورٹ کے ذریعے یہ سہولت فراہم نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا، ’’شیخ حسینہ ووٹ نہیں دے پائیں گی، کیونکہ ان کا این آئی ڈی بلاک ہے۔‘‘
Published: undefined
انتخابی حکام نے تصدیق کی کہ نیشنل آئیڈینٹی فکیشن رجسٹریشن ونگ نے ڈائریکٹر جنرل اے ایس ایم ہمایوں کبیر کی ہدایت پر شیخ حسینہ اور ان کے خاندان کے نو دیگر افراد کے این آئی ڈی کو بلاک کیا۔ ان میں شیخ ریحانہ صدیقی، سجیب واجد جوئے، سائمہ واجد، شہناز صدیقی، بشریٰ صدیقی، ٹیولپ رضوانہ صدیقی، عزمیرہ صدیقی، رضوان مجیب صدیقی اور طارق احمد صدیقی شامل ہیں۔
یہ قدم اس وقت سامنے آیا ہے جب چند ماہ قبل جولائی میں الیکشن کمیشن نے شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے انتخابی نشان کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا تھا۔ اس اقدام کو مبصرین نے ملک کی سب سے پرانی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کرنے کی منظم کوشش قرار دیا تھا۔
Published: undefined
اس سے قبل 12 مئی کو محمد یونس کی قیادت میں قائم عبوری حکومت نے ایک گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے عوامی لیگ اور اس کے ذیلی اداروں کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ فیصلہ ’’انسداد دہشت گردی ایکٹ‘‘ کے تحت کیا گیا اور کہا گیا کہ پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک بین الاقوامی جرائم کے ٹربیونل میں جماعت اور اس کی قیادت کے خلاف مقدمات مکمل نہیں ہو جاتے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق یہ اقدامات دراصل عبوری حکومت کی اس پالیسی کا حصہ ہیں جس کا مقصد شیخ حسینہ اور عوامی لیگ کو سیاسی منظرنامے سے ہٹانا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حسینہ اور ان کی جماعت کو انتخابات سے الگ رکھ کر ملک میں ایک نئی صف بندی کی جا رہی ہے، تاکہ مخالف قوتوں کو زیادہ مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
Published: undefined
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ حسینہ اور ان کے خاندان کے ووٹ پر پابندی لگانا نہ صرف بنگلہ دیش کے داخلی سیاسی ماحول پر اثر انداز ہوگا بلکہ خطے کی جمہوریت کے بارے میں بھی سنگین سوالات کھڑے کرے گا۔ عوامی لیگ کئی دہائیوں سے ملکی سیاست میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے اور اس کے بغیر انتخابات کے شفاف اور جامع ہونے پر شبہات بڑھ سکتے ہیں۔
مبصرین کے نزدیک یہ تازہ پیش رفت سیاسی انتقام کی ایک واضح صورت ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بنگلہ دیش میں آئندہ انتخابات کس قدر تنازعات اور کشیدگی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر قومی آواز / وپن