عالمی خبریں

بنگلہ دیش میں نرس کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے خلاف احتجاج

بنگلہ دیش میں ایک نرس کے ساتھ جنسی زیادتی اور پھر قتل کے بعد عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اس جنسی زیادتی اور قتل کی لرزہ خیز واردات کے بعد بنگلہ دیش میں احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جس نرس کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، اس کا نام شاہی نور اختر تانیہ تھا اور اُس کی عمر چوبیس برس تھی۔ وہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے ایک ہسپتال میں بطور نرس ملازم تھی۔ اُس کو اُس وقت جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے آبائی علاقے کشور گنج کی جانب بس سے جا رہی تھی۔

Published: undefined

تانیہ کو ریپ کے بعد چلتی بس سے نیچے پھینک دیا گیا تھا۔ کشور گنج کا شہر ڈھاکا سے ایک سو کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ اس واردات میں ملوث ہونے کے شبے میں اب تک پولس نے پانچ افراد کو حراست میں لیا ہے اور پوچھ گچھ کے ساتھ ساتھ تفتیشی عمل بھی جاری ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں بس کا ڈرائیور اور کنڈکٹر بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

شاہی نور اختر تانیہ کا قتل ایسے وقت میں ہوا ہے جب بنگلہ دیش میں ایک نوجوان طالبہ نصرت جہاں کو اُس وقت زندہ جلا دیا گیا تھا جب اُس نے جنسی زیادتی کے خلاف مزاحمت کی تھی۔ نصرت جہاں کے واقعے کے بعد بنگلہ دیش میں خواتین کے تحفظ پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے تھے۔

Published: undefined

انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور وکیل سارہ حسین کا کہنا ہے کہ اس وقت اس معاملے کو انتہائی ترجیحی بنیاد پر دیکھا جا رہا ہے اوران واقعات کے بعد پولس نے تفتیشی کارروائی کے ساتھ ساتھ گرفتاریوں کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ خاتون وکیل کے مطابق بنگلہ دیشی خواتین کا مطالبہ ہے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں اور ملزمان کو سخت سزا دی جائے۔

Published: undefined

بنگلہ دیش میں خواتین کی حقوق کی تنظیم بنگلہ دیشی مہیلا پریشد نے جنسی زیادتی کے حوالے سے ایک ریسرچ رپورٹ مرتب کی ہے۔ اس کے مطابق سن 2018 میں ساڑھے نو سو خواتین کو ریپ کا سامنا رہا۔ اس تنظیم کے مطابق اس رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رواں برس اپریل میں کم از کم چار سو ایک بنگلہ دیشی خواتین کو پرتشدد حالات کا سامنا رہا تھا۔

Published: undefined

بنگلہ دیشی مہیلا پریشد کی جنرل سیکرٹری ملکہ بانو کا کہنا ہے کہ ایک عورت اگر کام کر سکتی ہے اور گھر سے باہر جا سکتی ہے تو پھر اُن کے وقار کی بھی ضرورت ہے۔ بانو کے مطابق انفرادی کارروائیوں سے اس صورت حال میں سدھار لانا ممکن نہیں ہے اور حکومت کے ساتھ ساتھ اجتماعی رویے میں تبدیلی ضروری ہے۔

نصرت جہاں اور شاہ نور اختر تانیہ کی ہلاکتوں کے خلاف ڈھاکا اور کشور گنج میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined