آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز / فائل تصویر / آئی اے این ایس
آسٹریلیا نے ایران پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور ایرانی سفیر کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم انتھونی البانیز نے منگل کو بتایا کہ ان کے ملک کی خفیہ ایجنسی اے ایس آئی او (آسٹریلین سکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن) نے قابلِ اعتماد معلومات کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ایران کی حکومت اور اس کی پاسدارانِ انقلاب (اسلامک ریولوشنری گارڈ کور) آسٹریلیا میں ہونے والے دو حملوں میں ملوث ہیں۔
Published: undefined
وزیراعظم البانیز کے مطابق یہ حملے گزشتہ برس 20 اکتوبر کو سڈنی کے لُوئس کانٹینینٹل کچن اور 6 دسمبر کو میلبورن کے یہودی عبادت خانہ پر کیے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد آسٹریلیا کے اندر سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا اور فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دینا تھا۔ البانیز نے مزید کہا، ’’اے ایس آئی او کے پاس کافی شواہد ہیں کہ کم از کم دو حملوں کے احکامات براہِ راست ایران کی حکومت نے دیے۔ ایران نے اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی لیکن ہمارے خفیہ ادارے نے اس کی نشاندہی کر دی ہے۔‘‘
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ایران کے سفیر احمد صادقی اور تین دیگر سفارتی اہلکاروں کو آسٹریلیا چھوڑنے کے لیے سات دن کی مہلت دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ آسٹریلیا نے کسی غیر ملکی سفیر کو ملک سے نکالا ہے۔‘‘ اس فیصلے کے تحت آسٹریلیا نے تہران میں قائم اپنے سفارت خانے کی سرگرمیاں بھی عارضی طور پر بند کر دی ہیں۔
Published: undefined
آسٹریلیا نے ایران کی پاسداران انقلاب کو باقاعدہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم البانیز نے کہا کہ آسٹریلیا کسی بھی ایسی سرگرمی کو برداشت نہیں کرے گا جس سے اس کے شہریوں کی جان و مال کو خطرہ لاحق ہو یا ملک کے اندر اختلافات کو ہوا دی جائے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران کے ساتھ تعلقات میں یہ انتہائی اقدام کسی عارضی اختلاف کا نتیجہ نہیں بلکہ ’سخت شواہد اور عوامی سلامتی کے تقاضوں‘ کے تحت کیا گیا ہے۔ آسٹریلوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اتحادی ممالک اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اس معاملے پر مزید اقدامات پر غور کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined