عالمی خبریں

بنگلہ دیش میں ایک بار پھر بڑے سیاسی الٹ پھیر کا امکان، آئین کو عارضی طور پر معطل کرنے کی تیاری!

ڈرافٹ پلان کے مطابق اگر آئین کو معطل کیا گیا تو نوبل انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس کو عبوری صدر بنایا جا سکتا ہے اور بی این پی کے کارگزار صدر طارق رحمان کو چیف ایڈوائزر بنایا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بنگلہ دیش میں تشدد، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

بنگلہ دیش میں تشدد، تصویر سوشل میڈیا

 

بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ اور شیخ حسینہ کے ملک چھوڑ کر جانے کے بعد سے ہی ملک میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ بنگلہ دیش کی کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں ایک بار پھر بڑے سیاسی الٹ پھیر کا امکان ہے۔ رواں ماہ کے  شروع میں جولائی ڈکلیریشن کی جا سکتی ہے، اس اعلان کے ذریعہ ملک میں نئے سیاسی نظام کے آغاز کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔ ایسے میں موجودہ آئین کو عارضی طور پر معطل کیا جا سکتا ہے۔ یہ قرارداد گزشتہ سال کے طلبا کی تحریک اور عوامی بغاوت کے بعد سامنے آیا ہے، جس نے اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو استعفیٰ دے کر ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔

Published: undefined

ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 بھارت ورش‘ پر شائع خبر میں میں بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 1972 کا آئین اب بنگلہ دیش میں اصلاحات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ گزشتہ سال 5 اگست کو جو ملک گیر سطح پر عوامی تحریک چلی تھی، اس سے امید جگی تھی کہ نظام میں تبدیلی آئے گی لیکن زمینی سطح پر اس کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اب یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ جب تک ایک مستقل اور غیرجانبدار حکومت نہیں بنتی تب تک کے لیے آئین کو کچھ وقت کے لیے روکا جائے اور ایک عبوری حکومت تشکیل دی جائے، جو ضروری اصلاحات کی سمت میں کام کر سکے۔

Published: undefined

ڈرافٹ پلان کے مطابق اگر آئین کو معطل کیا گیا تو نوبل انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس کو عبوری صدر بنایا جا سکتا ہے اور بی این پی کے کارگزار صدر طارق رحمان کو چیف ایڈوائزر بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے صدر ڈاکٹر شفیق الرحمن کو ڈپٹی چیف ایڈوائزر بنایا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب صدر کے عہدہ کے لیے بی این پی کی سربراہ خالدہ ضیاء کے نام پر بھی غور و خوض کیا جا رہا ہے۔ واضح ہو کہ ابھی بنگلہ دیش کے صدر شہاب الدین ہیں، لیکن انہیں صرف آئینی توازن برقرار رکھنے کے لیے عہدہ پر برقرار رکھا گیا ہے۔

Published: undefined

جولائی ڈکلیریشن میں یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ جب تک نئی حکومت حلف نہیں لے لیتی آئندہ انتخابات کو تھوڑے وقت کے لیے مؤخر کیا جا سکتا ہے۔ نئی حکومت کا پہلا کام ہوگا نئے آئین کی تشکیل، قدیم بیوروکریسی میں اصلاحات کرنا اور ٹیکس نظام سے حکومت میں شفافیت لانا۔ کیونکہ اب بھی کئی سرکاری محکموں پر پرانی فسطائی سوچ حاوی ہے جسے ہٹانا ضروری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined