عالمی خبریں

مسجد اقصی مکمل طور پر صرف مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے: او آئی سی

او آئی سی نے اسرائیلی غاصبانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ القدس مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے اور فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مسجد اقصی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مسجد اقصی، تصویر آئی اے این ایس

 

جدہ: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے القدس الشریف کے تشخص کو مٹانے کے لیے اسرائیل کی تمام غاصبانہ پالیسیوں کو یکسرمسترد کر دیا ہے۔ او آئی سی نے اسرائیلی غاصبانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ القدس مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے اور فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے۔ مسجد اقصی اپنے پورے حصے کے ساتھ صرف مسلمانوں کی خالص عبادت گاہ ہے۔

Published: undefined

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق یہ بات او آئی سی کی اوپن اینڈ ایگزیکٹیو کمیٹی کے ایک غیر معمولی اجلاس کے دوران کی گئی ہے۔ ہفتہ کے روز جدہ میں یہ اجلاس مسجد اقصیٰ پراسرائیلی حملوں کے تناظر میں کیا گیا تھا۔ اجلاس سے اپنے خطاب میں تنظیم کے سکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے مسجد اقصیٰ میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں تنظیم کے مؤقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب القدس الشریف کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ اسرائیل کی صریح خلاف ورزیوں اور جارحیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ الاقصی المبارک پر اسرائیلی حملوں میں شدت آگئی ہے۔ صہیونی فورسز نے نمازیوں پر وحشیانہ تشدد کیا، سینکڑوں فلسطینیوں کو زخمی اور گرفتار کرلیا گیا ہے۔

Published: undefined

سکریٹری جنرل نے القدس الشریف میں اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات بالخصوص مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف خبردار کیا اور کہا ان سنگین جرائم اور خلاف ورزیوں کا مکمل ذمہ دار قابض اسرائیل ہے۔ اسرائیل تشدد اور کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے اور خطے کی سلامتی اور استحکام کو داؤ پر لگا رہا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کے تمام فیصلوں اور پالیسیوں کا مقصد القدس کی جغرافیائی اور آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔ قابض اسرائیل شہر کے مقدس مقامات کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو متاثر کر رہا ہے۔ القدس میں جاری اسرائیلی ریشہ دوانیوں کا کوئی قانونی اثر ہے اور انہیں بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کالعدم سمجھا جاتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined