عالمی خبریں

بم دھماکہ کے بعد سری لنکا حکومت کا بڑا قدم، مُسلم خواتین مشکل میں

سری لنکا میں کئی مقامات پر ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد اب وہاں کی حکومت نے سخت رخ اختیار کیا ہے۔ ایک پریس ریلیز جاری کر کہا گیا ہے کہ منھ کو کسی بھی طرح ڈھکنا ممنوع ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر ہوئے بم دھماکوں کے بعد سری لنکائی حکومت نے سخت قدم اٹھایا ہے۔ ایک پریس ریلیز جاری کر پیر سے کسی بھی طرح سے چہرہ چھپانے پر روک لگا دی گئی ہے۔ ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس قدم کے ذریعہ لوگوں کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔ سری لنکا کے صدر نے لکھا ہے کہ ’’ایسے کپڑے پہننا جو چہرے کو پوری طرح سے چھپاتے ہوں، پیر سے ان پر پابندی ہے۔‘‘

Published: 29 Apr 2019, 2:10 PM IST

واضح رہے کہ حکومت نے یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب وہاں کے اراکین پارلیمنٹ نے سیکورٹی کو دھیان میں رکھتے ہوئے برقع پر پابندی لگانے کے لیے ایک پرائیویٹ ممبر موشن پیش کیا۔ اس کے بعد حکومت نے کسی بھی طرح سے منھ ڈھکنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ لیا۔

Published: 29 Apr 2019, 2:10 PM IST

اس فیصلہ کے بعد مسلم علماء کی ایک تنظیم ’اے سی جے یو‘ نے بھی ایک بیان جاری کر مسلم خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے چہرے کو ڈھکنے والے کسی طرح کے نقاب کو نہ پہنیں تاکہ سیکورٹی فورسز کو قومی سیکورٹی بنائے رکھنے کی ان کی کوششوں میں رخنہ پیدا نہ ہو۔

Published: 29 Apr 2019, 2:10 PM IST

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے چاڈ، کیمرو، گابون، مورکو، آسٹریا، بلغاریہ، ڈنمارک، فرانس، بلجیم اور شمال مغربی چین کے مسلم اکثریتی علاقہ شن ژیانگ میں برقع پہننے پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔

Published: 29 Apr 2019, 2:10 PM IST

غور طلب ہے کہ گزشتہ 21 اپریل کو ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں تین گرجا گھروں اور تین پانچ ستارہ ہوٹلوں سمیت دیگر مقامات پر یکے بعد دیگرے 8 بم دھماکے ہوئے تھے۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں تقریباً 253 لوگ مارے گئے تھے اور 500 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد جمعہ کے روز شمالی علاقہ میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ دہشت گردوں کا تصادم ہوا تھا۔ اس تصادم کے دوران ایک دہشت گرد نے خود کو بم سے اڑا لیا تھا جس میں 6 بچوں اور 3 خواتین سمیت 15 لوگ مارے گئے تھے۔ جائے واقعہ سے کثیر مقدار میں دھماکہ خیز مادہ بھی برآمد ہوا تھا۔ ان سبھی حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے لی تھی۔

Published: 29 Apr 2019, 2:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 29 Apr 2019, 2:10 PM IST