امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی صدر نیتن یاہو / Getty Images
واشنگٹن: ایران کے ساتھ حالیہ فضائی تنازعے کے بعد امریکہ نے اسرائیل کو 510 ملین (51 کروڑ) ڈالر کے ہتھیار فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے 30 جون 2025 کو اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کو جدید بم گائیڈنس کٹس اور دیگر فوجی سازوسامان فراہم کرے گا۔
امریکی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ہتھیار اسرائیل کو اپنی سرحدوں، اہم بنیادی ڈھانچے اور گنجان آباد علاقوں کی حفاظت کے قابل بنائیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کی سلامتی امریکی قومی مفادات کے لیے بھی اہم ہے اور امریکہ اسرائیل کو مضبوط اور خودمختار دفاعی صلاحیت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
Published: undefined
اس معاہدے کی حتمی منظوری امریکی کانگریس سے درکار ہے، جس کے لیے ڈی ایس سی اے نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اگر کانگریس کی منظوری مل جاتی ہے تو ہتھیاروں کی فراہمی جلد شروع ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو ایران کی جوہری تنصیبات، سائنسدانوں اور اعلیٰ فوجی افسران کو نشانہ بناتے ہوئے ایک وسیع فضائی مہم کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیلی دعویٰ ہے کہ اس مہم کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنا تھا۔ جبکہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر شہری مقاصد کے لیے ہے۔
Published: undefined
ادھر امریکہ اور دیگر عالمی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام پر شکوک کا اظہار کر چکی ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور اب حالیہ کشیدگی کے دوران انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر براہ راست فوجی حملوں کا حکم دیا۔
گزشتہ ہفتے جنگ بندی کے بعد حالات وقتی طور پر پر سکون ہو گئے تھے، مگر اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اسرائیل، ایران کو اپنے جوہری پروگرام کی بحالی کی اجازت نہیں دے گا۔ ان کے اس اعلان سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ خطے میں ایک اور بڑی جنگ کا امکان اب بھی باقی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined