عالمی خبریں

ہیکنگ کے چھ سب سے بڑے واقعات، جنہوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

جرمنی کے سیاسی منظر نامے کو ہیکنگ کے ایک بڑے حملے نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس حملے نے اراکین پارلیمان کے ذاتی ڈیٹا کو متاثر کیا ہے۔

ہیکنگ کے دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والے چھ سب سے بڑے واقعات
ہیکنگ کے دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والے چھ سب سے بڑے واقعات 

جرمنی میں حال ہی کیے گئے اس سائبر حملے کو اپنی نوعیت کا ایک بڑا حملہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں درج ذیل ہیں، وہ چھ سب سے بڑے سائبر حملے، جنہوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا:

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

سن 1999: ناسا اور امریکی وزارت دفاع کی ہیکنگ

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

ایک پندرہ سالہ لڑکے جوناتھن جیمز نے امریکی خلائی ایجنسی ناسا اور وزارت دفاع کے ڈیٹا کو ہیک کر لیا تھا۔ اس لڑکے نے وزارت دفاع کے کئی اہم رازوں کو چرانے کے علاوہ حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق معلومات بھی چرا لی تھیں۔ ان کے علاوہ اس نے تین ہزار ای میلوں کے یوزر نام اور پاس ورڈز بھی ڈھونڈ نکالے تھے۔ اُس وقت جوناتھن جیمز کو کم عمر ہونے کی بنیاد پر صرف چھ ماہ کی سزا سنائی گئی تھی۔ جوناتھن جیمز نے سن 2008 میں اپنے خلاف ایک اور سائبر حملے کے الزام کے بعد خود کشی کر لی تھی۔

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

سن 2014: سونی کمپنی پر شمالی کوریا کا مبینہ سائبر حملہ

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

ہیکرز کے ایک گروپ ’گارڈین آف پیس‘ نے سونی کمپنی کے کمپیوٹر نیٹ ورک کی فائر وال توڑ کر اُس کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کر لی تھی۔ اس کا الزام شمالی کوریا پر لگایا گیا تھا لیکن اس کمیونسٹ ریاست نے اپنے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کر دی تھی۔ اس تردید کے ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا کہ سونی نیٹ ورک پر حملہ بلاشبہ ’ایک نیک عمل‘ تھا۔ اس حملے کو ایک فلم ’دی انٹرویو‘ کا جواب قرار دیا گیا تھا۔ اس فلم میں شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن کی اچانک موت دکھائی گئی تھی۔

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

سن 2015: یوکرائنی گرڈ اسٹیشن کی ہیکنگ

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

یوکرائن کے دو لاکو تیس ہزار لوگ دسمبر سن 2015 میں کم از کم چھ گھنٹے تک بجلی کی فراہمی سے محروم رہے تھے۔ اس کی وجہ ہیکرز کا بجلی فراہم کرنے والی تین کمپنیوں کے کمپیوٹر نیٹ ورکس پر حملہ تھا اور اس وجہ سے بجلی کی فراہمی عبوری طور پر معطل کر دی گئی تھی۔ یوکرائن کے سلامتی کے اداروں نے اس حملے کی ذمہ داری روسی حکومت پر عائد کی تھی۔ بعض امریکی سکیورٹی کمپنیوں نے بھی اپنی طرف سے نجی تفتیش کے بعد کہا تھا کہ اس حملے کے پیچھے روس ہو سکتا تھا۔

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

سن 2016: امریکی ڈیموکریکٹ پارٹی کے اراکین کے ڈیٹا پر حملہ

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

ہیکرز نے امریکی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کی نیشنل کمیٹی کے اراکین کی ہزاروں ای میلز کو ہیکنگ کے بعد افشا کر دیا تھا۔ یہ حملہ سن 2016 کے صدارتی الیکشن کے دوران کیا گیا تھا۔ ڈیموکریٹک نیشنل کونسل اُس وقت کے صدارتی انتخابات کی نگرانی جاری رکھے ہوئے تھی۔ ان ای میلز کے افشا پر پارٹی قیادت کو شدید شرمندگی کا سامنا رہا تھا۔ امریکی وزارت انصاف نے بارہ روسی ہیکرز کو روسی خفیہ اداروں کا ایجنٹ قرار دے کر اُن پر فرد جرم بھی عائد کی تھی۔ یہ الزامات خصوصی وکیل اور تفتیش کار رابرٹ میولر نے لگائے تھے۔ میولر ابھی تک سن 2016 کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق مبینہ الزام کی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

سن 2017: وانا کرائی

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

ایک کمپیوٹر وائرس ’وانا کرائی‘ کے حملے میں ڈیڑھ سو ممالک کے تین لاکھ کمپیوٹرز متاثر ہوئے تھے۔ اس حملے کے ذریعے کمپیوٹر استعمال کرنے والوں سے ریکارڈ کی بحالی کے لیے زر تاوان مانگا گیا تھا۔ اس حملے سے برطانیہ کی قومی ہیلتھ سروس کے علاوہ کئی بینکوں کا ڈیٹا بھی متاثر ہوا تھا۔ کوریئر سروس کمپنی ’فَیڈ ایکس‘ کے مطابق اس حملے سے اُسے لاکھوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔ اس سائبر حملے کا الزام بھی شمالی کوریا پر عائد کیا گیا تھا لیکن شمالی کوریائی حکومت نے اس کی تردید کر دی تھی۔

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

سن 2019: جرمن پارلیمانی ارکان کے ڈیٹا پر حملہ

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

جرمن بنڈس ٹاگ یا پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے اراکین کے ڈیٹا پر کیے گئے سائبر حملے سے چانسلر انگیلا میرکل بھی متاثر ہوئی ہیں۔ ہیکرز نے جرمن پارلیمنٹ کی تقریباً سبھی پارٹیوں کو ہدف بنایا، سوائے دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹیو فارڈوئچ لینڈ (AfD) کے۔ اس ہیکنگ کے ذریعے اراکین کی مالی تفصیلات اور ذاتی گفتگو کا ریکارڈ بھی چرا لیا گیا۔ چانسلر میرکل کے ذاتی فیکس نمبر اور ای میل ایڈریس بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیے گئے۔ ابھی تک جرمن حکومت نے کسی بھی فرد یا ادارے پر اس ہیکنگ کا الزام عائد نہیں کیا۔

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 06 Jan 2019, 8:10 AM IST