عالمی خبریں

’ایرانی عوام نے لاپروائی جاری رکھی تو 35 لاکھ افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں!‘

کورونا وائرس کے تعلق سے ایران کی طرف سے انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ اگر لوگوں نے صحت کے متعلق جاری ہدایات پر عمل نہیں کیا اور لگاتار سفر کرتے رہے تو ایران میں دسیوں لاکھ لوگ لقمہ اجل ہو سکتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے درمیان ایران کی طرف سے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر لوگوں نے صحت کے متعلق جاری ہدایات پر عمل نہیں کیا اور لگاتار سفر کرتے رہے تو ایران میں دسیوں لاکھ لوگ لقمہ اجل ہو سکتے ہیں۔ دراصل حکومت کی سخت ہدایات کے باوجود ایران کے مقدس مقامات پر بڑی تعداد میں زائرین نے حاضری لگائی تھی، جس کے بعد یہ انتباہ جاری کیا گیا۔

Published: undefined

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر عوام نے اس طرح کے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا تو ملک میں وائرس کا پھیلاؤ روکنا ناممکن ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے عوام کے نام فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

Published: undefined

ایران کے سرکاری ٹی وی کی ایک صحافی افروز اسلامی، جوکہ ڈاکٹر بھی ہیں نے دارالحکومت تہران کی شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے موجودہ حالات کے حوالہ سے تین ممکنہ خطرناک نتائج کی پیش گوئی کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالت میں لوگ تعاون بھی کرتے ہیں تو بھی وائرس سے ملک بھر میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد متاثر جبکہ 12 ہزار کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ اگر لوگ درمیانے طریقے سے تعاون کرتے ہیں تو وائرس مزید پھیلے گا اور 3 لاکھ افراد متاثر جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔ افروز اسلامی نے انکشاف کیا کہ اگر لوگ بالکل بھی تعاون نہیں کرتے ہیں تو ملک کا طبی نظام مکمل طور پر تباہ جائے گا اور یہ وائرس قابو سے باہر ہو جائے گا جس کے نتیجے میں ایران میں 40 لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ 35 لاکھ سے زائد موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

Published: undefined

ایک رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ میں منظر عام پر آنے والے 18 ہزار کیسز میں ہر 10 میں سے 9 افراد کا تعلق ایران سے ہے۔ ایران کے متعدد شہروں میں انتظامیہ نے وائرس کے شکار افراد کی تشخیص کے لیے نئے آلات نصب کر دیئے ہیں تاکہ جمعہ کو نئے فارسی سال نوروز سے قبل مختلف شہروں میں سفر کرنے والے افراد کی جانچ کی جا سکے۔

Published: undefined

لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی روشنی میں جہاں دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے احتیاط اختیار کی جا رہی ہیں وہیں ایران اپنے عوام کو قرنطینہ میں رکھنے سے گریزاں ہے حالانکہ ایران میں منگل کو ہلاکتوں میں 13 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا اور مزید 135 افراد کی ہلاکت کے بعد ملک میں مرنے والوں کی تعداد 988 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 16 ہزار سے زائد اس وائرس کی زد میں آ چکے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ پیر کی رات بڑی تعداد میں لوگ مشہد میں واقع امام رضا کے روضے اور قم میں فاطمہ معصومہ کے روضے کے احاطے میں داخل ہو گئے تھے۔ عموماً ان مقامات پر عقیدت مند 24 گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن موجود رہتے ہیں۔ اور مقدس ہستیوں سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے مقامات کو چومتے ہیں لیکن موجودہ صورتحال میں ان کے اس عمل سے وائرس کے انتہا سے زیادہ تیزی سے پھیلاؤ کا خطرہ ہے۔

Published: undefined

اسی خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران کی وزارت صحت کے حکام گزشتہ دو ہفتوں سے مقامات مقدسہ کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور پیر کی رات حکومت نے ان مقامات کو بند کرنے کا اعلان کیا، جس سے عوام مشتعل ہو گئے۔ مشہد کے روضے پر موجود ایک شیعہ عالم نے کہا کہ ’ہم کہنا چاہتے ہیں کہ ایران کی حکومت یہ کر کے بہت غلط کر رہی ہے۔‘ ان کے ساتھ دیگر لوگ بھی شدید نعرے بازی کر رہے تھے کہ وزارت صحت غلط ہے، ایران کے صدر بھی غلط کر رہے ہیں۔ پولیس نے بعد ازاں عوام کو پرامن طریقے سے منتشر کردیا۔

Published: undefined

ایران کے اہم مذہبی رہنماؤں اور قُم کے ایک مدرسے نے ان مظاہروں کو روضوں کی توہین قرار دیتے ہوئے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ مقدس مقامات کی بندش پر دانشمندی اور صبر سے کام لیں۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے بیان میں کہا کہ بندش کے باوجود ہمارے دل پہلے سے کہیں زیادہ ان مقامات سے قریب ہوگئے ہیں۔

Published: undefined

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق دارالحکومت تہران سمیت 13 صوبوں کے اہم شہروں میں لوگوں میں وائرس کی جانچ کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں لیکن ایران کے 31 صوبے ہیں اور پڑوسی ملکوں عراق اور لبنان کی طرح حکام نے ملک کے دیگر شہروں کو لاک ڈاؤن نہیں کیا ہے۔ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 85 ہزار قیدیوں کو عبوری ضمانت دیتے ہوئے رہا کر دیا گیا ہے اور مزید کی رہائی کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined