علامتی تصویر، آئی اے این ایس
بنگلہ دیش میں نابالغ بچیوں کے لیے سال 2025 انتہائی دردناک ثابت ہو رہا ہے۔ ڈھاکہ سے جاری ایک نئی رپورٹ میں مطلع کیا گیا ہے کہ جنوری سے جولائی 2025 تک بچیوں کے ساتھ جنسی استحصال کے 306 کیس درج کیے گئے ہیں۔ یہ 2024 کے مقابلے 75 فیصد زیادہ ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ معزول سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے حال ہی میں یہ الزام عائد کیا تھا کہ بنگلہ دیش میں چھوٹی بچیوں کے خلاف جنسی استحصال کے معاملے بڑھے ہیں۔ تازہ رپورٹ ان کے الزام پر مہر ثابت کرنے والی ہے۔
Published: undefined
این او سلیش سنٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنسی استحصال کی شکار بچیوں کی عمر نے نظامِ قانون پر سوال اٹھا دیے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 49 معاملوں میں بچیوں کی عمر صفر سے 6 سال کے درمیان ہے۔ 94 کیسز میں بچیوں کی عمر 7 سے 12 سال ہے، جبکہ 103 کیس میں بچیوں کی عمر 18-13 کے درمیان ہے۔ 60 معاملوں میں عمر کا انکشاف نہیں ہو پایا ہے۔
Published: undefined
جاری رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جنوری 2025 سے جولائی 2025 تک جو 22 کیسز درج کیے گئے ہیں، وہ مدارس یا تعلیمی اداروں میں پیش آئے ہیں۔ اسی طرح زنا کے 49 معاملے سڑکوں پر انجام دیے گئے ہیں۔ پولیس نے جو رپورٹ درج کی ہے، اس کے مطابق ان 49 کیسز میں پہلے بچیوں کا پیچھا کیا گیا، اس کے بعد اسے کہیں نامعلوم مقام پر لے جا کر جنسی استحصال کا شکار بنایا گیا۔ اس رپورٹ میں آگے یہ بھی کہا گیا ہے کہ بچیوں کے خلاف جنسی استحصال کے کیسز میں پولیس سزا نہیں دلا پا رہی ہے۔ 55 کیسز میں تو ابتدائی طور پر ہی کیس خارج ہو گیا۔ پولیس ان بچیوں کو انصاف نہیں دلا پائی۔
Published: undefined
فکر انگیز بات یہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش میں چھوٹی بچیوں کےس اتھ ساتھ معذور لڑکیاں بھی نشانے پر ہیں۔ رواں سال جون ماہ میں معذور لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کے 7 واقعات درج کیے گئے تھے۔ حقوق انسانی کمیشن نے اسے خوفناک بتایا تھا۔ بنگلہ دیش پولیس کے مطابق 2014 سے لے کر 2024 تک، یعنی گزشتہ 10 سالوں میں چھوٹی بچیوں کے ساتھ جنسی استحصال کے تقریباً 5600 کیسز درج کیے گئے ہیں۔ یہ اوسطاً ہر سال 560 ہوتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined