صحت

مودی حکومت نے خاموشی سے ختم کیا ہیلتھ ورکرز کا کورونا ٹیسٹ اور 14 روزہ لازمی قرنطینہ!

مودی حکومت نے خاموشی سے ایک سرکولر جاری کر کے صحت کارکنان کا کورونا ٹیسٹ اور 14 روزہ لازمی قرنطینہ کا حکم واپس لے لیا، جس کے بعد کرناٹک اور دہلی کی حکومتوں نے عمل کرنا بھی شروع کر دیا

علامتی تصویر
علامتی تصویر 

مرکزی وزارت صحت نے 15 مئی کو خاموشی کے ساتھ ایک حکم جاری کیا جس کے تحت کورونا ڈیوٹی کرنے والے تمام ہیلتھ ورکرز کے لئے لازمی ٹیسٹنگ اور 14 روزہ قرنطینہ کو ختم کر دیا گیا۔ اس کا انکشاف اس وقت ہوا جب دہلی کے رام منوہر لوہیا اسپتال اور صفدرجنگ اسپتالوں میں کام کرنے والے ہیلتھ ورکرز کو یہ سہولیات فراہم کرنے سے انکار کردیا گیا۔ آر ایم ایل اسپتال کے طبی کارکنان کو 14 دن کی مدت تکمیل سے پہلے ہی قرنطینہ کی سہولت چھوڑ کر گھر جانے کے لئے کہہ دیا گیا۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

اصولوں کے مطابق ڈاکٹروں کو اجازت ہے کہ وہ کورونا ٹیسٹ کے لئے اپنی ناک کا سواب لیں، جبکہ نرسوں کو کورونا ٹیسٹ کے لئے ڈاکٹر کے دستخط کی ضرورت ہوتی ہے۔ صفدر جنگ اسپتال کی نرسنگ سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ریکھا رائے نے اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بلوندر سنگھ کو اسپتال میں کام کرنے والی 114 نرسوں کی 14 روزہ ڈیوٹی کے بعد ٹیسٹ کرانے کے لئے خط لکھا۔ لیکن ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ نرسوں کا ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں ہے اور تمام نرسیں خود ہی اپنے آپ کو کوارنٹائن کر لیں۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

ادھر، آر ایم ایل اسپتال کے ہیلتھ ورکرز سے 18 مئی کو حکم جاری کر کے کہا گیا کہ وہ فوری طور پر اس ہوٹل کو چھوڑ دیں جہاں وہ لازمی کوارنٹائن کے تحت رہ رہی ہیں۔ اتنا ہی نہیں انتہائی بے حس لہجے میں نرسوں کو دھمکی دی گئی کہ اگر وہ ہوٹل چھوڑ کر نہیں گئیں تو ہوٹل کے کمرے کا کرایہ ان کی تنخواہ میں سے کاٹ لیا جائے گا۔ غور طلب ہے کہ ہوٹل میں بہت سی وہ نرسیں بھی موجود ہیں جو اپنے اسپتال سے کم از کم 10 کلومیٹر اور گھر سے 20 کلومیٹر دور رہتی ہیں۔ اسپتال نے نرسوں کا نہ صرف کورونا ٹیسٹ کرنے سے انکار کردیا بلکہ ان کے گھر جانے کے لئے کسی گاڑی کا بندوبست کرنے سے بھی انکار کر دیا۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

وزارت صحت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایک نوڈل آفیسر مقرر کرے گا جو ہیلتھ کیئر ورکرز میں انفیکشن کے معاملات کا جائزہ لے گا۔ یہ واضح ہو چکا ہے کہ ’تھرمل اسکریننگ‘ کے ذریعے کورونا انفیکشن کا پتہ نہیں چل سکتا ہے، لیکن وزارت نے کہا ہے کہ صحت کارکنان کی صرف تھرمل اسکریننگ ہی کی جائے گی۔ وزارت نے کہا کہ اگر صحت کارکنان کو انفیکشن ہوتا ہے تو اس کی اطلاع انہیں نوڈل آفیسر کو دینی ہوگی، پھر وہ افسر طے کرے گا کہ یہ معاملہ سنگین ہے یا نہیں! اگر معاملہ سنگین نظر آئے گا تبھی ہیلتھ ورکر کو قرنطینہ کیا جائے گا یا پھر آئی سی ایم آر کے قواعد کے مطابق اس کا ٹیسٹ ہوگا۔ اگر نوڈل آفیسر اس کو ایک 'لو رسک' معاملہ بتاتا ہے تو پھر صحت کارکن کو اپنا کام جاری رکھنا ہوگا۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

وزارت صحت کی تازہ ہدایت میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص بغیر کسی پی پی ای، ماسک یا چہرے پر چشموں کے بغیر 15 منٹ تک کسی کورونا مثبت شخص کی دیکھ بھال کرتا ہے، یا ایروسول پیدا کرنے کے لئے عمل کرتا ہے تو ہی صحت کارکن کو ہائی رسک کے زمرے میں رکھا جائے گا، بقیہ تمام معاملات لو رسک والے زمرے میں رہیں گے۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

وزارت کا کہنا ہے کہ ہلکی علامات کی صورت میں صحت کارکن کو گھر میں کوارنٹائن رہنا پڑے گا، اگر گھر میں کوارنٹائن ممکن نہیں ہے تو اسے کورونا کیئر سنٹر بھیجا جائے گا۔ ان تمام احکامات میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ ورکر اپنا کورونا ٹیسٹ کروائیں، اس کی بجائے خود نگہداشت پر زور دیا گیا ہے۔ بغیر علامات والے ہیلتھ ورکر کے بارے میں وزارت کا حکم کچھ نہیں کہتا۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

اس حکم سے تمام ہیلتھ ورکرز بہت ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں ان سے کوئی بات چیت یا صلاح نہیں لی گئی۔ صفدر جنگ اسپتال میں کام کرنے والی ایک نرس کا کہنا ہے کہ ’’کیا ہم اس وقت تک کورونا وارڈ میں ڈیوٹی کرتے رہیں جب تک مر نہ جائیں؟ اگر علامات کے بغیر کوئی انفیکشن ہے تو کیسے معلوم کریں؟ اگر میں گھر چلی جاؤں گی تو اس سے میرے کنبہ کے لوگ متاثر نہیں ہو جائیں گے؟ حکومت ہم سے صرف غلاموں کی طرح کام کروانا چاہتی ہے۔‘‘

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

طبی عملے نے اس حکم کی مخالفت کرنے کا ذہن بنا لیا ہے۔ آر ایم ایل اسپتال کی ایک نرس نے سوال کیا کہ حکومت نے کس بنیاد پر ایسے قواعد وضع کیے ہیں؟ اس نرس نے بتایا کہ عام طور پر کورونا وارڈ میں 5 دن کی ڈیوٹی کے بعد ٹیسٹ ہوتا ہے کیونکہ اکثر انفیکشن کے آثار نظر نہیں آتے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ حالانکہ آر ایم ایل اسپتال کے عملے نے ابھی ہوٹل نہیں چھوڑا ہے، لیکن نرسنگ یونین نے اس بارے میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر میناکشی بھاردواج سے بات کر کے ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

جبکہ کورونا وارڈوں میں تعینات ڈاکٹر زیادہ دیر تک مریضوں کے آس پاس نہیں ہوتے، تاہم انہوں نے بھی اس حکم کی مخالفت کی ہے۔ آر ایم ایل اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ٹیسٹ کروانا ضروری ہے، کیوں کہ ان کی ٹیسٹ رپورٹ کے بعد ہی انہیں دوبارہ ڈیوٹی پر بلایا جاسکتا ہے۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

فیڈریشن آف ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن کو ایک خط لکھ کر اس حکم کی مخالفت کی ہے۔ فیڈریشن کے صدر شیواجی دیو برمن نے کہا کہ تمام ضروری احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے باوجود بہت سارے ڈاکٹروں میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے، لہذا یہ حکم کورونا پھیلانے کا باعث بنے گا، کیوں کہ بہت سارے کیسز علامات کے بغیر بھی سامنے آئے ہیں۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

مرکزی حکومت کے اس حکم کے بعد دہلی اور کرناٹک کی حکومتوں نے بھی اسی طرح کا حکم جاری کیا ہے۔ دہلی حکومت کے حکم میں، ہیلتھ سکریٹری پدمنی سنگلا نے کہا ہے کہ کورونا ڈیوٹی کے بعد طبی عملہ کو اس وقت تک کوارنٹائن کی ضرورت نہیں جب تک کہ وہ ’ہائی رسک‘ والے زمرے میں نہ ہوں۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

غور طلب ہے کہ حالیہ دنوں میں متعدد ہیلتھ ورکرز میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ پیر کے روز ہندو راؤ اسپتال کے 6 کارکن مثبت پائے گئے۔ اسی طرح اب تک آر ایم ایل اسپتال کے کم سے کم 30 ہیلتھ ورکرز مثبت پائے گئے ہیں جبکہ لوک نائک اسپتال میں 21 کارکنان میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے، دوسرے اسپتالوں کی حالت بھی کم و بیش ایسی ہی ہے۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 19 May 2020, 6:11 PM IST