صحت

کیرالہ میں ’دماغ خور امیبا‘ کے 69 کیسز، 19 اموات، عوام کو سخت احتیاطی تدابیر اپنانے کی اپیل

کیرالہ میں ’دماغ کھانے والے امیبا‘ کے 69 کیسز اور 19 اموات رپورٹ ہوئیں۔ حکومت نے عوام کو تالاب و جھیلوں میں نہانے سے گریز، پانی کی صفائی اور فوری طبی معائنہ کرانے کی ہدایت دی ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / اے آئی</p></div>

علامتی تصویر / اے آئی

 

ترواننت پورم: کیرالہ میں ’دماغ خور امیبا‘ یا امیبک میننجو انسفلائٹس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ صوبائی محکمہ صحت کی تازہ رپورٹ کے مطابق، اب تک 69 تصدیق شدہ کیسز سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے 19 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ متاثرہ افراد میں تین ماہ کے بچوں سے لے کر 91 سال کے بزرگ شامل ہیں۔

وزیر صحت وینا جارج نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صفائی اور پانی کے استعمال کے حوالے سے سخت احتیاط برتیں۔ انہوں نے کہا کہ تالاب، جھیلیں اور گڑھے کے پانی میں تیراکی یا غسل کرنے سے گریز کریں، خاص طور پر وہ مقامات جہاں مویشی نہلائے جاتے ہیں۔

Published: undefined

نئے کیسز سامنے آنے کے بعد صوبائی محکمہ صحت نے اکولم ٹورسٹ ولیج کے سویمنگ پول کو بند کر دیا اور پانی کے سیمپل جانچ کے لیے بھیج دیے گئے۔ وزیر صحت نے عوام کو صاف پانی استعمال کرنے، پنچایتی کنووں اور ٹنکیوں میں کلورین استعمال کرنے اور پانی کے ہر ممکنہ رابطے کے بعد فوری طبی معائنہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل نہیں ہوتی، بلکہ یہ امیبا والے پانی کے ذریعے ناک میں داخل ہو کر دماغ تک پہنچتی ہے، جہاں شدید سوزش پیدا کرتی ہے۔ ابتدائی علامات میں شدید سر درد، بخار، متلی، قے، دورے اور بے ہوشی شامل ہیں۔

Published: undefined

وزیر صحت نے مزید کہا کہ صوبے میں مضبوط حفاظتی اقدامات اور عوامی آگاہی ہی اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کا سب سے مؤثر ذریعہ ہیں۔ ہسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ہر میننجو انسفلائٹس کیس کی جانچ پی اے ایم کے حوالے سے کریں اور ابتدائی تشخیص کے بعد فوری علاج فراہم کریں۔

Published: undefined

صوبائی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ کنووں اور سویمنگ پولز کو سائنسی طریقے سے کلورینیٹ کیا جائے اور پانی کے معائنے اور صفائی کے ریکارڈ محفوظ رکھے جائیں۔ عوام کو نیک کلپ یا ناک بند کر کے پانی میں داخل ہونے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ انفیکشن کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق، بارش اور گرم موسم کے دوران گڑھے کے پانی کے استعمال سے خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس لیے وقت پر علاج اور احتیاطی اقدامات ہی سب سے مؤثر بچاؤ ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined