صحت

دہلی کی فضائی آلودگی سے صحت متاثر، آنکھوں کی بیماریوں میں 50 فیصد اضافہ

دہلی میں فضائی آلودگی سے آنکھوں کی بیماریوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق دھول، دھواں اور کیمیکل کے ذرات آنکھوں کی سطح کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جس سے جلن، سرخی، خارش کی شکایات بڑھ گئی ہیں

<div class="paragraphs"><p>دہلی کی فضائی آلودگی / آئی اے این ایس</p></div>

دہلی کی فضائی آلودگی / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی کی زہریلی فضا اب صرف پھیپھڑوں کے لیے ہی نہیں بلکہ آنکھوں کے لیے بھی سنگین خطرہ بن گئی ہے۔ ماہرین امراض چشم کا کہنا ہے کہ راجدھانی میں فضائی آلودگی کے بڑھتے درجے کے سبب آنکھوں سے متعلق شکایات میں تقریباً 50 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ ٹریفک پولیس، صفائی اہلکار اور سڑک کنارے کام کرنے والے مزدور متاثر ہو رہے ہیں، جو روزانہ طویل وقت تک کھلی فضا میں رہتے ہیں۔

دھول، دھند اور آلودگی کی موٹی تہہ کے باعث شہریوں کو آنکھوں میں جلن، پانی آنے، خشکی اور سرخی جیسی تکالیف کا سامنا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ تمام علامات دراصل آلودگی سے پیدا ہونے والی آنکھوں کی الرجی کی نشان دہی کرتی ہیں۔

Published: undefined

ایمس میں شعبہ امراض چشم کے پروفیسر سدرشن کھوکھر نے بتایا کہ اگر کورنیا کو مسلسل آلودگی کا سامنا کرنا پڑے تو طویل مدت میں اس کی ساخت متاثر ہو سکتی ہے اور بعض صورتوں میں کورنیا کی پیوندکاری کی ضرورت بھی پیش آ سکتی ہے۔ ان کے مطابق بزرگ افراد اس اثر کے لیے زیادہ حساس ہیں کیونکہ ان کی آنکھوں کی سطح پہلے ہی کمزور ہوتی ہے۔

ایمس کے آر پی سینٹر میں شعبہ امراض چشم کے پروفیسر ڈاکٹر راجیش سنہا نے کہا کہ گزشتہ کچھ ہفتوں میں آنکھوں میں جلن، خشکی اور پانی آنے کی شکایت کرنے والے مریضوں کی تعداد تقریباً 50 فیصد بڑھ گئی ہے۔ یہاں تک کہ وہ افراد بھی متاثر ہوئے ہیں جنہیں پہلے کبھی اس طرح کی کوئی شکایت نہیں تھی۔

Published: undefined

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا میں موجود باریک ذرات، جنہیں پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کہا جاتا ہے، براہِ راست آنکھوں کی سطح پر جم جاتے ہیں۔ یہ ذرات آنکھ کے قدرتی پانی کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچاتے ہیں، جس سے سوزش اور جلن بڑھ جاتی ہے۔

ڈاکٹر ہربنش لال کے مطابق ہر سال دیوالی کے بعد آنکھوں کی بیماریوں میں 50 سے 60 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ آتش بازی کے دوران نکلنے والا دھواں، کیمیائی اجزاء اور دھول کا مجموعہ آنکھوں کے لیے زہریلا ثابت ہوتا ہے۔ ان کے مطابق خاص طور پر وہ افراد احتیاط برتیں جو کانٹیکٹ لینس استعمال کرتے ہیں یا میک اپ کرتے ہیں، کیونکہ ذرات لینس اور کورنیا کے درمیان پھنس کر مزید تکلیف پیدا کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

ڈاکٹر سنہا کا کہنا ہے کہ مسلسل آلودگی میں رہنے سے آنکھوں کی سطح پر سوزش بڑھتی ہے، جس سے بینائی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ اس موسم میں آنکھوں کی حفاظت پھیپھڑوں کی طرح ضروری ہے۔ باہر نکلتے وقت عینک پہننے، مصنوعی آنسوؤں (آئی ڈراپس) کے استعمال اور آنکھوں کو صاف پانی سے دھونے جیسے سادہ طریقے اپنائے جائیں تاکہ آلودگی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

ماہرین نے دہلی حکومت سے بھی اپیل کی ہے کہ آلودگی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ لوگ آنکھوں کی صحت کے معاملے میں سنجیدگی اختیار کریں۔

Published: undefined