صحت

برازیل کی فیکٹری میں پیدا ہو رہی ہے ’مچھروں کی فوج‘، 1.4 کروڑ لوگوں کو بچائے گی ڈینگو سے

برازیل نے کوریتبا شہر میں دنیا کی سب سے بڑی مچھر بایو فیکٹری کھولی ہے جو ڈینگو جیسی خطرناک بیماریوں سے لڑنے کے لیے وولبیکیا بیکٹریا سے متاثرہ مچھروں کو تیار کرتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

 

ایک فیکٹری ہے جہاں ہر ہفتے کروڑوں مچھر پیدا ہو رہے ہیں، لیکن یہ مچھر انسان کے دشمن نہیں بلکہ دوست ہیں۔ برازیل نے کوریتبا شہر میں دنیا کی سب سے بڑی مچھر بایو فیکٹری کھولی ہے جو ڈینگو جیسی خطرناک بیماریوں سے لڑنے کے لیے وولبیکیا بیکٹریا سے متاثرہ مچھروں کو تیار کرتی ہے۔ یہ فیکٹری 1.4 کروڑ لوگوں کو ڈینگو، زیکا اور چکن گونیا سے بچائے گی۔ یہ ایسا کمال کا طریقہ ہے جہاں مچھروں سے انسان کو نقصان نہیں بلکہ راحت پہنچنے والی ہے۔

Published: undefined

ڈینگو کو ’ہڈی توڑ بخار‘ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اتنا درد دیتا ہے کہ لگتا ہے کہ ہڈیاں ٹوٹ رہی ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ہر سال کروڑوں لوگ اس کی زد میں آتے ہیں۔ برازیل میں 2024 سب سے خراب سال تھا جب اس کے 65 لاکھ معاملے سامنے آئے اور 6297 موتیں ہوئیں۔

Published: undefined

ڈینگو کو ایڈیز اجیپٹی مچھر پھیلاتے ہیں۔ روایتی طریقے سے کیڑے مار اسپرے سے کام نہیں چلا، اس لیے 2014 سے ورلڈ ماسکٹو پروگرام (ڈبلیو ایم پی) نے وولبیکیا طریقہ شروع کیا۔ وولبیکیا ایک قدرتی بیکٹیریا ہے جو 60 فیصد سے زیادہ کیڑوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ مچھروں کے اندر وائرس کو بڑھنے نہیں دیتا۔ فیکٹری میں لیب میں پیدا کیے گئے متاثرہ مچھروں کو کھلے میں چھوڑا جاتا ہے۔ یہ جنگلی مچھروں سے جنسی تعلقات بناتے ہیں اور بیکٹیریا کو اگلی نسل میں پاس کر دیتے ہیں۔ نتیجتاً وائرس پھیلنا بند۔

Published: undefined

برازیل کی وزارت صحت نے 8 شہروں میں 50 لاکھ لوگوں کو پہلے ہی بچا لیا ہے۔ نائی تیروئی شہر میں ڈینگو کیس 69 فیصد کم ہو گئے۔ 19 جولائی کو کوریتِبا میں کھلی یہ فیکٹری ڈبلیو ایم پی، اوسوالڈو کروز فائونڈیشن اور انسٹی چیوٹ آف مولکیولر بایولوجی آف پارانا (اائی بی ایم پی) کا مشترکہ پروجیکٹ ہے۔ 3500 مربع میٹر علاقے میں 70 ملازم کام کرتے ہیں۔ ہر ہفتے 10 کروڑ مچھروں کے انڈے تیار ہوتے ہیں۔

Published: undefined

سی ای او لوئیسانو موریرا کہتے ہیں کہ ہر مہینے میں 70 لاکھ لوگوں کو بچائیں گے۔ فیکٹری میں آٹومیشن مشینیں انڈو کو انفیکٹ کرتی ہیں، پھر خاص گاڑیوں سے انہیں ڈینگو ہاٹ اسپاٹ میں چھوڑا جاتا ہے۔ بٹن دباتے ہی مچھر اُڑ جاتے ہیں۔ پروڈکشن منیجر اینٹونیو برانڈاؤ کہتے ہیں کہ وولبیکیا صرف کیڑوں کے خلیوں میں زندہ رہتا ہے۔ اگر مچھر مر جائے تو بیکٹیریا بھی مر جاتا ہے۔ یہ پوری طرح محفوظ ہے۔ فطرت میں صدیوں سے موجود ہے، انسانوں پر کوئی اثر نہیں۔

Published: undefined

2025 میں برازیل میں ڈینگو کیس 30 لاکھ تک پہنچے لیکن یہ فیکٹری امید جگاتی ہے۔ وزیر صحت الیکژینڈرے پاڈیلا کہتے ہیں کہ یہ برازیل کی بایوٹکنالوجی لیڈرشپ کو دکھاتا ہے۔ گاڑیاں ہاٹ اسپاٹ میں گھومیں گی، مچھر چھوڑیں گی اور رفتہ رفتہ ڈینگو غائب ہو جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined