فلم اور تفریح

جب لتا منگیشکر کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی! ’اگر مجروح سلطان پوری نہ ہوتے تو...‘

لتا جی نے بتایا کہ انہوں نے ڈاکٹروں سے رجوع کیا تو معلوم ہوا کہ انہیں ہلکا زہر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دور ان کی زندگی کے لئے کسی امتحان سے کم نہیں تھا۔

لتا منگیشکر
لتا منگیشکر 

ممبئی: ملک کی مایہ ناز گلوکارہ لتا منگیشکر کے انتقال سے بالی ووڈ اور کروڑں مداح میں غم کی لہر ہے۔ اہم شخصیات کی جانب سے انہیں خراج عقیدت پیش کئے جانے کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ لتا منگیشکر نے 92 سال کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہا، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ جب 33 سال کی تھیں تو انہیں زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی!

Published: undefined

اپنی زندگی کے اس واقعہ کو خود لتا منگیشکر نے بیان کیا تھا۔ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے اس واقعہ کو بیان کیا، تو دنیا حیران رہ گئی تھی۔ لتا منگیشکر نے انٹرویو کے دوران کہا، ’’ہم اس بارے میں بات نہیں کرتے کیونکہ یہ ہماری زندگی کا بھیانک دور تھا۔ یہ بات سال 1963 کی ہے، ان دنوں مجھے اچانک کمزوری محسوس ہونے لگی تھی۔ رفتہ رفتہ یہ کمزوری اتنی بڑھ گئی کہ میں بستر سے بھی بمشکل اٹھ پاتی تھی۔ حالات یہ ہو گئے تھے کہ میں اپنے دم پر چل پھر بھی نہیں سکتی تھی۔‘‘

Published: undefined

لتا جی نے مزید بتایا کہ انہوں نے ڈاکٹروں سے رجوع کیا تو معلوم ہوا کہ انہیں ہلکا زہر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دور ان کی زندگی کے لئے کسی امتحان سے کم نہیں تھا۔ تاہم علاج کے بعد وہ دھیرے دھیرے شفایاب ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے علاج اور میری ثابت قدمی سے میں زندہ رہ سکی۔ تین مہینے تک بستر پر رہنے کے بعد وہ پھر سے گانے ریکارڈ کرنے کے لائق ہو سکی تھیں۔

Published: undefined

جب لتا منگیشکر سے زہر دینے والے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں یہ معلوم ہو گیا تھا کہ زہر کسنے دیا تھا لیکن ثبوتوں کی عدم دستیابی کے سبب انہوں نے کوئی قانونی کارروائی نہیں کی۔ لتا جی نے بتایا کہ شفایاب ہونے کے دنوں میں مجروح سلطان پوری ہر شام گھر آ جاتے تھے اور انہیں نظمیں سناتے تھے، جس سے ان کا دل بہل جاتا تھا۔

Published: undefined

لتا منگیشکر نے کہا، ’’میری شفایابی میں مجروح سلطان پوری کا اہم کردار تھا۔ اپنی مصروفیت کے باوجود وہ مجھے ہر روز ضرور ملنے آتے تھے۔ یہاں تک کہ میرے لئے ڈنر میں بنا سادہ کھانا بھی کھاتے تھے اور مجھے کمپنی دیتے تھے۔ اگر مجروح سلطان پوری نہ ہوتے تو میں شاید اس مشکل سے باہر آنے میں کامیاب نہ ہو پاتی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined