تعلیم اور کیریر

یوپی ایس سی امتحان: سمجھ میں نہ آنے والے گوگل ترجمہ کا معاملہ راجیہ سبھا میں گونجا

یادو نے ایک ایسے ہی ترجمہ کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ پچھلے دنوں یوپی ایس سی کے امتحان میں اسٹیل پلانٹ کا ترجمہ گوگل کے ذریعہ اسپات کا پودھا بتایا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کے امتحان میں انگریزی کے سوالوں کا گوگل ترجمعہ ہندی کے ماہرین کو بھی سمجھ میں نہیں آرہا ہے اور اسٹیل پلانٹ کا ترجمہ ’اسپات کا پودھا‘ کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جےپی) کے ہرناتھ سنگھ یادو نے یو پی ایس سی کے امتحانات میں گوگل کے عجیب و غریب ترجمہ کے سلسلے میں سوال اٹھاتے ہوئے یہ تشویش ظاہر کی۔ یادو نے کہا کہ جب وزیراعظم نریندرمودی دنیا بھر میں ہندی بولتے ہیں تو 130کروڑ لوگوں کا سر فخر سے اونچا ہوتا ہے لیکن ملک میں ہندی اور سبھی ہندوستانی زبانیں مٹھی بھر لوگوں کے پاس ہی رہ گئیں ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ سی سیٹ امتحانوں کی وجہ سے ہندی میڈیم کے طالب علم اب یو پی ایس سی کے امتحانوں میں کم پاس ہونے لگے ہیں اور سوال نامہ میں انگریزی کے غلط ترجمہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ گوگل ٹرانسلیشن ہوتے ہیں۔ یہ ایسی ہندی ہوتی ہے جو ہندی کے ماہر کو بھی سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ یہ ہندی تو یو پی ایس سی کے افسر ہی سمجھ سکتے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے ایک ایسے ہی ترجمہ کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ پچھلے دنوں یوپی ایس سی کے امتحان میں اسٹیل پلانٹ کا ترجمہ گوگل کے ذریعہ اسپات کا پودھا بتایا گیا تھا۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ سی سیٹ کی وجہ سے 2018 میں ہندی کےصرف 2.7 فیصد طالب علم ہی پاس ہو پائے یعنی 1222 طلبہ میں ہندی میڈیم کے 126 طالب علم اور دیگر زبانوں کے میڈیم والے 27 طالب علم ہی پاس ہوئے۔ جبکہ پہلے 20 فیصد طالب علم پاس ہوتے تھے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ان امتحانون کے سوال بنیادی طورپر انگریزی میں ہوتے ہیں جن کے ہندی ترجمہ گوگل سے کیے جاتے ہیں جو اتنے مشکل ہوتے ہیں کہ سمجھ میں نہیں آتے ہیں۔ انہوں نے ہندی میں بنیادی سوالوں کوتیار کیے جانے کا مطالبہ کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined