تعلیم اور کیریر

پارلیمنٹ میں گونجا جے این یو طلباء پر ’لاٹھی چارج‘ کا معاملہ، اعلی سطحی تفتیش کا مطالبہ

جے این یو نے 18 نومبر کو یوم سیاہ سے تعبیر کیا ہے۔ طلباء تنظیم کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ سے براہ راست ہدایات لینے والی دہلی پولس کی یہ جابرانہ کارروائی انتہائی قابل مذمت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: کانگریس، ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی) اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے اسٹوڈنٹس پر دہلی پولس کی لاٹھی چارج کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اس کی اعلی سطحی تفتیش کرنے اور یونیورسٹی کی فیس میں اضافہ واپس لینے کی مانگ کی۔ ادھر، جے این یو نے 18 نومبر کو یوم سیاہ سے تعبیر کیا ہے۔ طلباء تنظیم کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ سے براہ راست ہدایات لینے والی دہلی پولس کی یہ جابرانہ کارروائی انتہائی قابل مذمت ہے۔

Published: 19 Nov 2019, 5:11 PM IST

کانگریس کے ٹی این پرتاپن نے منگل کو وقفہ صفر کے دوران یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ جے این یو کی فیس بڑھانے کا فیصلہ واپس لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت تمام اعلی تعلیمی اداروں کو برباد کر رہی ہے۔ میں فیس میں اضافہ واپس لینے کی مانگ کرتا ہوں۔ کل جے این یو اسٹوڈنٹس پر پولس کے مظالم کی اعلی سطحی جانچ پڑتال ہونی چاہیے‘‘۔

Published: 19 Nov 2019, 5:11 PM IST

بی ایس پی کے ممبر پارلیمنٹ دانش علی نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ جے این یو کے طلبا پر پیر کے روز ہوئے لاٹھی چارج کی اعلی سطحی تفتیش ہونی چاہیے۔ اس پر برسراقتدار پارٹی کے رکن کھڑے ہوکر ان کی مخالفت کرنے لگے۔ انہوں نے کسی اور موضوع پر بولنے کی اجازت مانگی تھی، لہذا اسپیکر نے انہیں آگے بولنے کا موقع نہیں دیا۔

Published: 19 Nov 2019, 5:11 PM IST

ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے اسٹوڈنٹس کے خلاف پولس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جے این یو میں غریب گھرانوں کے بچے پڑھنے آتے ہیں لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے ٹیوشن اور ہاسٹل فیس بڑھا دی ہے۔ اس سے غریب بچوں کو اعلی تعلیم کے حصول میں رکاوٹ آئے گی۔ رائے نے کہا کہ اسٹوڈنٹس نے پر امن جلوس نکالا تھا لیکن پولس کی جانب سے اسٹوڈنٹس پر لاٹھی چارج کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔

Published: 19 Nov 2019, 5:11 PM IST

ادھر جے این یو طلباء یونین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جب طلبہ نے سستی تعلیم کے دفاع میں آواز اٹھائی تو پولس نے انہیں بری طرح زدوکوب کیا لیکن اس ظلم و تشدد کے بعد بھی طلباء ہارے نہیں ہیں۔

Published: 19 Nov 2019, 5:11 PM IST

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’جس دن ہندوستان کی پارلیمنٹ سرمائی اجلاس کے دوران اپنے 250 ویں اجلاس میں بیٹھی تھی، اسی دن قومی راجھدانی میں طلباء کا وحشیانہ کریک ڈاؤن کیا گیا۔ قومی راجدھانی کی سڑکیں لہولہار تھیں۔‘‘

Published: 19 Nov 2019, 5:11 PM IST

واضح رہے کہ پیر کے روز مشتعل طلباء نے پارلیمنٹ تک مارچ نکالنے کی پاداش میں دہلی پولس نے کم از کم 50 طلباء کو تحویل میں لیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جے این یو کے طلباء عوامی تعلیم کے تحفظ کے لئے دہلی کی سڑکوں پر اترے ہیں۔

Published: 19 Nov 2019, 5:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 19 Nov 2019, 5:11 PM IST

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

  • ,
  • ’لگتا ہے وزیر اعظم ایمس کا جائزہ لینے آ رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے دربھنگہ دورہ پر تیجسوی یادو کا طنز