DW

یمن کی صدارتی کونسل نے وزیر اعظم سعید کو برطرف کر دیا

یمن سن 2014 سے ہی خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے، جب ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا اور شمال کے بیشتر حصے پر قبضہ کرلیا تھا۔

یمن کی صدارتی کونسل نے وزیر اعظم سعید کو برطرف کر دیا
یمن کی صدارتی کونسل نے وزیر اعظم سعید کو برطرف کر دیا 

یمن کی بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ صدارتی کونسل نے ایک غیر متوقع اقدام میں وزیر اعظم معین عبدالملک سعید کو برطرف کردیا ہے۔ وزیر خارجہ احمد عوض بن مبارک کو جنگ سے تباہ حال ملک کا نیا وزیر اعظم مقرر کیا گیا ہے۔یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدارتی کونسل کا یہ غیر متوقع اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی قیادت والی اتحاد حکومت کے حریفوں، ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حوثی باغیوں کے اہداف کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔

Published: undefined

کونسل کے ایک حکم نامے کے مطابق سن 2018 سے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز معین عبدالملک سعید کو برطرف کر دیا گیا ہے اور ان کی جگہ وزیر خارجہ احمد عوض بن مبارک کو نیا وزیر اعظم مقرر کیا گیا ہے، جنہیں سعودی عرب کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔ صدارتی کونسل نے اس غیر متوقع رد و بدل کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔

Published: undefined

صدارتی کونسل بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی نمائندگی کرتی ہے، جسے حوثیوں نے تقریباً ایک دہائی قبل دارالحکومت صنعا سے بے دخل کر دیا تھا۔ اس کونسل کا صدر دفتر ملک کے جنوب میں عدن شہر میں واقع ہے۔

Published: undefined

احمد عوض بن مبارک کون ہیں؟

احمد عوض بن مبارک واشنگٹن میں اپنے ملک کے سفیر رہ چکے ہیں۔ وہ یمن کے صدارتی دفتر کے چیف آف اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور 2018 میں اقوام متحدہ میں ملک کے ایلچی کے طور پر بھی مقرر ہوئے تھے۔ انہیں سن 2018 میں ملک کا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا تھا۔ مبارک حوثیوں کے ایک طویل عرصے سے مخالف ہیں، جنہوں نے ان کا سن 2015 میں اغوا کیا تھا اور کئی دنوں تک قید میں رکھا۔

Published: undefined

امریکہ میں قائم ناوینتی ریسرچ گروپ میں یمن امورکے ماہر محمد الباشا نے کہا کہ احمد عوض بن مبارک کو ''سعودی قیادت والے اتحاد کے معماروں'' میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس نے 2015 میں دارالحکومت صنعا پر باغیوں کے قبضے کے ایک سال بعد حوثیوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کے لیے مداخلت کی تھی۔

Published: undefined

جنگ سے تباہ حال ملک

یمن سن 2014 سے ہی خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے، جب ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا اور شمال کے بیشتر حصے پر قبضہ کرلیا تھا۔ سعودی زیرقیادت والے اتحاد نے مہینوں بعد مداخلت کی اور سن 2015 سے باغیوں سے جنگ کر رہا ہے تاکہ بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ حکومت کو اقتدار میں بحال کیا جا سکے۔

Published: undefined

پہلے سے ہی غربت کا شکار یمن میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے جنگجووں اور عام شہریوں سمیت ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اپریل 2022 میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے لڑائی کی شدت میں نمایاں کمی آئی حالانکہ اس کے اثرات چھ ماہ بعد ختم ہو گئے تھے۔

Published: undefined

حالیہ مہینوں میں حوثیوں اور سعودی عرب کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔ دونوں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کو بحال کرنے کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ لیکن اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے امن کے قیام کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔

Published: undefined

حوثیوں نے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے راستوں پر حملے کیے ہیں، جس کے جواب میں امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined