غزہ کی جنگ میں فائر بندی کے لیے قطری دارالحکومت دوحہ میں کثیر الفریقی مذاکرات بحال ہو گئے ہیں۔ مصری ریاست سے قربت کے حامل میڈیا کے مطابق اس مکالمت میں مصری، قطری، امریکی اور اسرائیلی ماہرین اور حماس کے نمائندے شریک ہیں۔مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق القاہرہ نیوز نے اتوار 25 فروری کے روز بتایا کہ غزہ میں جاری جنگ میں فائر بندی کے مقصد کے تحت مذاکرات دوحہ میں بحال ہو گئے ہیں۔ القاہرہ نیوز نے بتایا کہ اس بات چیت میں ''مصر، قطر، امریکہ اور اسرائیل کے ماہرین‘‘ کے علاوہ حماس کے نمائندے بھی حصہ لے رہے ہیں۔
Published: undefined
قطر کی میزبانی میں ہونے والی اس بات چیت کے دوبارہ شروع ہونے کی اطلاع دینے والے مصری خبر رساں ادارے القاہرہ نیوز کا قریبی تعلق مصر کی ریاستی انٹیلیجنس سروسز سے بتایا جاتا ہے۔ قبل ازیں اسرائیلی خفیہ سروس موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کی قیادت میں اسرائیل کا ایک وفد جمعے کے روز فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں تھا، جہاں اس بارے میں بات چیت ہوئی تھی کہ اسرائیل اور حماس کے مابین ایک نئی فائر بندی ڈیل کو کس طرح ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
اس ممکنہ ڈیل کا بنیادی پہلو یہ بتایا گیا ہے کہ غزہ کی جنگ میں ایک بار پھر فائر بندی کی جائے اور پھر اسرائیلی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور ان کے بدلے میں حماس ان اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے، جنہیں اس نے سات اکتوبر کے روز اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اب تک اپنی قید میں رکھا ہوا ہے۔
Published: undefined
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ملکی جنگی کابینہ میں ہفتے کے روز یہ اتفاق رائے ہو گیا تھا کہ قطر میں بحال ہونے والے سیزفائر مذاکرات میں اسرائیل کو اپنا ایک وفد بھیجنا چاہیے۔ القاہرہ نیوز کے مطابق، ''اب دوحہ میں ہونے والی بات چیت پیرس میں ہوئی مشاورت ہی کا تسلسل ہے اور غزہ میں ممکنہ فائر بندی سے متعلق دوحہ کے بعد اگلی ملاقاتیں قاہرہ میں ہوں گی۔‘‘
Published: undefined
غزہ کی موجودہ جنگ، جو اس وقت اپنے پانچویں مہینے میں ہے، سات اکتوبر کے روز اسرائیل میں حماس کے ایک بڑے حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,160 افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو جاتے ہوئے تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔
Published: undefined
ان یرغمالیوں میں سے 100 سے زائد حماس نے اسرائیل کے ساتھ گزشتہ برس نومبر میں ہونے والی فائر بندی ڈیل کے دوران رہا کر دیے تھے۔ تب اسرائیل نے بھی اپنی جیلوں سے تقریباﹰ 240 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک جو 130 یرغمالی حماس کی قید میں ہیں، ان میں سے 30 کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ غالباﹰ مارے جا چکے ہیں۔
Published: undefined
اسرائیل میں وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت پر وہ داخلی دباؤ گزشتہ ہفتوں میں بہت زیادہ ہو چکا ہے، جس کے ساتھ یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ جنگ میں فائر بندی کرتے ہوئے حکومت حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنائے۔
Published: undefined
غزہ کی جنگ میں اب تک اسرائیل کو بھی کافی زیادہ جانی نقصان ہوا ہے، تاہم فائر بندی کے لیے بہت زیادہ بین الاقوامی دباؤ کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے۔ غزہ پٹی کے علاقے میں اسرائیل نے سات اکتوبر کو ہی اپنی جو جوابی عسکری کارروائیاں شروع کر دی تھیں، ان میں حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں وزارت صحت کے مطابق اب تک 30 ہزار کے قریب فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ امریکی، عرب اور دیگر ثالثوں نے امید ظاہر کی ہے کہ غزہ کی جنگ میں نیا فائر بندی معاہدہ ممکنہ طور پر رمضان کے اسلامی مہینے سے پہلے طے پا سکتا ہے، جس کا آغاز مارچ کی 10 یا 11 تاریخ سے ہو گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined