DW

اسرائیل اپنے عائد کردہ الزامات ثابت کرے، یو این آر ڈبلیو اے

یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان اختلاف رائے کے باوجود اکثریت کا تاثر یہ ہے کہ فلسطینیوں کے لیے امداد کے حوالے سے ہمارے پاس جو کچھ ہے، اس کا کوئی بھی متبادل موجود نہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے UNRWA کے سربراہ نے اپنی تنظیم کے خلاف اسرائیلی الزامات کے ثبوت مانگے ہیں۔اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ادارے UNRWA کے سربراہ نے اسرائیل کی طرف سے لگائے گئے ان الزامات کے ثبوت پیش کیے جانے کا مطالبہ کر دیا ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ اس عالمی ادارے کے ملازمین کے حماس کے ساتھ مبینہ تعلقات رہے ہیں اور وہ حماس کے ساتھ تعاون کرتے رہے ہیں۔

Published: undefined

ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد اس بارے میں ڈوئچے ویلے نے یو این آر ڈبلیو اے کے سیکرٹری جنرل فیلیپے لازارینی کے ساتھ بات چیت کی۔ لازارینی سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ان الزامات کے پیش نظر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وہ اس عہدے پر فائز رہتے ہوئے اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں۔ برسلز میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے ترقیاتی امداد کے وزراء کے ساتھ اپنی تنظیم کی ایک میٹنگ کی سربراہی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''ہم جب تک خدمات انجام دے سکتے ہیں، تب تک میں یہ سلسلہ جاری رکھوں گا۔‘‘

Published: undefined

استعفے کا مطالبہ

اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹس نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں لازارینی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ غزہ پٹی میں UNRWA کے ہیڈ کوارٹرز کے نیچے عسکریت پسند گروپ حماس نے ایک سرنگ بنا رکھی ہے۔ تاہم یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہیں ایسی کسی سرنگ کا کوئی علم نہیں۔

Published: undefined

تاہم لازارینی نے برسلز میں اس میٹٹنگ کے دوران کہا کہ بحیرہ روم کے کنارے فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے اقوام متحدہ کے ادارے کی تقریباً 200 عمارتوں اور تنصیبات کو حماس اور اسرائیلی فوج دونوں نے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے۔ UNRWA کی تنصیبات پر مبینہ حادثاتی گولہ باری میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ لازارینی نے مزید کہا کہ حماس کے خلاف جنگ کے خاتمے کے بعد اس کی تحقیق ضرور ہونا چاہیے۔

Published: undefined

ایک اسرائیلی سفارت کار نے برسلز میں ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حماس کی سازشوں میں یو این آر ڈبلیو اے کے ملازمین کا ملوث ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کی اس ایجنسی میں حماس کے حامیوں نے بڑے پیمانے پر دراندازی کی ہے۔ ''اس بات کی تحقیق ہونا چاہیے کہ غزہ پٹی میں UNRWA کے انفراسٹرکچر کا دہشت گردوں نے کس حد تک غلط استعمال کیا ہے۔ اس میں اسکولوں کی عمارتیں بھی شامل ہیں۔ لہٰذا اسرائیلی حکومت اس حقیقت کا خیر مقدم کرتی ہے کہ بہت سی ریاستوں نے UNRWA کو اپنی طرف سے مالی ادائیگیاں معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

Published: undefined

امدادی تنظیم کی سرگرمیوں کا جائزہ

فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کی سربراہی میں ایک آزاد کمیشن اس وقت اقوام متحدہ کی جانب سے UNRWA کے کاموں کا جائزہ لے رہا ہے۔ اس کمیشن کی سفارشات پر مبنی رپورٹ اپریل کے وسط تک دستیاب ہو جانا چاہیے۔ UNRWA کے سربراہ لازارینی نے اعلان کیا کہ وہ رسک مینجمنٹ، ملازمین کی جانچ اور سنگین الزامات سے نمٹنے کے حوالے سے ان سفارشات کو فوری طور پر نافذ کریں گے۔

Published: undefined

تاہم یہ اقدامات اسرائیلی حکومت کے لیے کافی نہیں ہے، جیسا کہ برسلز میں ایک سفارت کار نے ڈی ڈبلیو کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا، ''اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے لیے 'متبادل ذرائع‘ بروئے کار لانے کی تجویز پیش کر رہی ہے۔ مثال کے طور پر اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام یا انٹرنیشنل ریڈ کراس کے ذریعے۔‘‘

Published: undefined

ادھر یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران عہدیدار یوزیپ بوریل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک طویل عرصے سے UNRWA کو ختم کرنے پر زور دے رہی ہے۔ اس کے برعکس انہوں نے اس امدادی تنظیم کے لیے مزید تعاون کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، ''یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان اختلاف رائے کے باوجود اکثریت کا تاثر یہ ہے کہ فلسطینیوں کے لیے امداد کے حوالے سے ہمارے پاس جو کچھ ہے، اس کا کوئی بھی متبادل موجود نہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined