DW

اسلاموفوبیا اور نسل پرستی: برطانوی سیاست دان کی پارلیمانی پارٹی کی رکنیت معطل

لی اینڈرسن نے دائیں بازو کے برطانوی نشریاتی ادارے جی بی نیوز چینل پر ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ ''اسلام پسند حلقے‘‘ لندن کے میئر صادق خان کو ''اپنے کنٹرول میں لے چکے‘‘ ہیں۔

اسلاموفوبیا اور نسل پرستی: برطانوی سیاست دان کی پارلیمانی پارٹی کی رکنیت معطل
اسلاموفوبیا اور نسل پرستی: برطانوی سیاست دان کی پارلیمانی پارٹی کی رکنیت معطل 

برطانیہ میں حکمران قدامت پسندوں کی ٹوری پارٹی کے سرکردہ سیاست دان لی اینڈرسن کی ان کے اسلاموفوبیا کو ہوا دینے والے اور نسل پرستانہ قرار دیے گئے حالیہ بیان کے بعد ٹوری پارٹی کے پارلیمانی حزب کی رکنیت معطل کر دی گئی ہے۔برطانوی پارلیمان کے ایوان زیریں یا دارالعوام کے رکن لی اینڈرسن کا تعلق وزیر اعظم رشی سوناک کی کنزرویٹیو پارٹی سے ہے اور وہ ٹوری پارٹی کے پارلیمانی حزب کے ایک سابق نائب سربراہ بھی ہیں۔

Published: undefined

لی اینڈرسن نے جمعہ تیئیس فروری کے روز اپنے ایک متنازعہ بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ برطانوی دارالحکومت لندن کے ملکی سطح پر اپوزیشن کی جماعت لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے مسلمان میئر صادق خان اسلام پسندوں (اسلامسٹس) کے کنٹرول میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں۔

Published: undefined

وسطی انگلینڈ کے ایک پارلیمانی حلقے سے ہاؤس آف کامنز کے رکن منتخب ہونے والے لی اینڈرسن کے اس بیان پر خود لندن کے میئر صادق خان نے بھی شدید ردعمل ظاہر کیا تھا جبکہ برطانیہ میں اس ٹوری سیاست دان کے مذکورہ بیان کو نسل پرستانہ سوچ کا مظہر اور اسلاموفوبیا کو ہوا دینے والا موقف قرار دیا گیا تھا۔

Published: undefined

کئی دیگر یورپی ممالک کی طرف برطانیہ میں بھی گزشتہ برس اکتوبر میں غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے اسلاموفوبیا اور سامیت دشمنی کے نتیجے میں رونما ہونے والے واقعات کی شرح کافی زیادہ ہو چکی ہے۔ اسی لیے لی اینڈرسن کے اس بیان پر ملک بھر میں سیاسی اور سماجی حلقوں کی طرف سے شدید ردعمل ظاہر کیا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ لی اینڈرسن نے اپنے اس بیان کے بعد اس پر کسی بھی قسم کی معذرت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس پر حکمران کنزرویٹیو پارٹی کے پارلیمانی دھڑے کے چیف وہپ نے لی اینڈرسن کی پارلیمانی پارٹی کی رکنیت کل ہفتے کی شام معطل کر دی۔

Published: undefined

پارلیمان میں لی اینڈرسن کی پارٹی رکنیت کی اس معطلی کی کل اتوار کے روز چیف وہپ سائمن ہارٹ کے ایک ترجمان نے بھی تصدیق کر دی۔ ہارٹ نے ہاؤس آف کامنز میں ٹوری پارٹی کے چیف وہپ کی حیثیت سے لی اینڈرسن کی معطلی کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ٹوری پارٹی کے پارلیمانی حزب میں داخلی نظم و ضبط کے ذمے دار وہی ہیں۔

Published: undefined

لی اینڈرسن نے کہا کیا تھا؟

لی اینڈرسن نے جمعے کے روز دائیں بازو کے برطانوی نشریاتی ادارے جی بی نیوز چینل پر ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ ''اسلام پسند حلقے‘‘ لندن کے میئر صادق خان کو ''اپنے کنٹرول میں لے چکے‘‘ ہیں۔ ساتھ ہی اس رکن پارلیمان نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا، ''وہ (میئر صادق خان) تو ہمارے ملکی دارالحکومت کو اپنے ساتھیوں کو دے بھی چکے ہیں۔‘‘

Published: undefined

صادق خان لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے برٹش مسلم سیاست دان ہیں، جو 2016ء میں پہلی مرتبہ لندن کے میئر منتخب ہوئے تھے۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ مغربی دنیا کے کسی بھی دارالحکومت کے میئر منتخب ہونے والے پہلے مسلمان سیاست دان ہیں۔ لی اینڈرسن کا متنازعہ بیان اس قدر سیاسی اور سماجی غم و غصے کا سبب بنا تھا کہ برطانوی مسلمانوں کی ملکی تنظیم نے بھی اسے ''بیزار کن اور انتہاہ پسندانہ‘‘ قرار دیا تھا۔

Published: undefined

کئی ٹوری سیاست دان بھی سخت ناراض

لی اینڈرسن کے متنازعہ اور نسل پرساتنہ بیان پر خود ان کی اپنی ٹوری پارٹی کے کئی سرکردہ مسلم اور غیر مسلم رہنماؤں نے بھی سخت تنقید کی ہے۔ پارٹی کے جن سرکردہ رہنماؤں نے اینڈرسن کے بیان کو سخت ناپسند کرتے ہوئے اس کی مذمت کی، ان میں بزنس منسٹر غنی، سینئر رکن پارلیمان اور سابق ملکی وزیر ساجد جاوید اور ٹوری پیئر گیوِن باروَیل بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

لی اینڈرسن نے، جو اب برطانوی ایوان زیریں میں آزاد رکن کے طور پر بیٹھیں گے، اعتراف کیا ہے کہ ان کے متنازعہ بیان کی وجہ سے وزیر اعظم رشی سوناک اور ٹوری پارلیمانی پارٹی کے سربراہ کے لیے شدید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں، تاہم انہوں نے کسی بھی طرح کی معذرت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

Published: undefined

وزیر اعظم سوناک پر دباؤ

برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے اب تک اس معاملے میں خود کچھ بھی نہیں کہا۔ اسی لیے لندن کے میئر صادق خان اور برطانوی لیبر پارٹی کے سربراہ کائر سٹارمر نے سوناک پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خاموشی واضح طور پر ''نسل پرستانہ اور اسلاموفوبیا کے مظہر سیاسی موقف‘‘ کا دفاع کرنے کے مترادف ہے۔ سٹارمر اور خان نے مطالبہ کیا کہ رشی سوناک کو ٹوری پارٹی کے سربراہ کے طور پر بلا تاخیر لی اینڈرسن کے بیان کی مذمت کرنا چاہیے اور یہ واضح کر دینا چاہیے کہ وہ اپنی پارٹی میں ایسی ''نسل پرستانہ سوچ‘‘ برداشت نہیں کریں گے۔

Published: undefined

کائر سٹارمر کے الفاظ میں، ''وزیر اعظم سوناک کو اپنی پارٹی میں انتہا پسندوں کا قلع قمع کرنا چاہیے۔ اس لیے کہ یہ صورت حال ٹوری پارٹی کے لیے بھی شرمندگی کا سبب بن رہی ہے اور یوں برطانوی سیاست میں بدترین قوتوں کے حوصلے بھی بلند ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined