Getty Images
انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او )نے ایک مہم کے ذریعے تمباکو صنعت کے منافع بخش مگر تاریک عزائم کو اجاگر کیا ہے۔ چمکدار اور پرکشش مصنوعات کا پردہ فاش کرتے ہوئے، ایجنسی نے بتایا کہ کس طرح دلکش ذائقے میں خطرات پوشیدہ ہیں، اور کس بے شرمی سے یہ صنعت بچوں کو نشانہ بناتی ہے۔ ہر روز، تمباکو اور نکوٹین کی صنعتیں خاص طور پر تیار کردہ مصنوعات اور پرفریب حربے استعمال کرتی ہیں تاکہ نئی نسل کو ان مصنوعات کا عادی بنایا جا سکے اور پرانے صارفین کو برقرار رکھا جا سکے۔
Published: undefined
ہر سال 31 مئی انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن عوام کو تمباکو کے استعمال کے خطرات، تمباکو کمپنیوں کے کاروباری طریقوں، تمباکو کی وبا سے لڑنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کیا کر رہا ہے، اور دنیا بھر کے لوگ صحت اور صحت مند زندگی کے اپنے حق اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لیے کیا کر سکتے ہیں کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ممبر ممالک نے پہلی بار 1987 میں انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن منایا تھا تاکہ تمباکو کی وبا اور اس کی وجہ سے ہونے والی موت اور بیماری کی طرف عالمی توجہ مبذول کرائی جا سکے۔ 1987 میں، ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی، جس کے تحت 7 اپریل 1988 کو ’تمباکو نوشی نہ کرنے کا عالمی یوم‘ (ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے) قرار دیا گیا۔ 1988 میں، ایک اور قرارداد منظور کی گئی، جس میں ہر سال 31 مئی کو انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن منانے کا مطالبہ کیا گیا۔
عالمی ادارہ صحت نے تمباکو کی صنعت کو معاملات زندگی سے باہر رکھنے کی اپیل کی ہے، کیونکہ اندازاً دنیا بھر میں 13 سے 15 سال کی عمر کے 3 کروڑ 70 لاکھ بچے تمباکو استعمال کرتے ہیں۔ بہت سے ممالک میں نوجوانوں میں ای سگریٹ کے استعمال کی شرح بڑوں سے زیادہ ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ای سگریٹس، نکوٹین پاؤچز اور گرم کیے جانے والے تمباکو کی تشہیر کرنے والا مواد 3.4 ارب سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔ نکوٹین اور تمباکو کی مصنوعات میں مختلف ذائقے شامل ہوتے ہیں، اور ایسے ذائقوں کی تعداد تقریباً 16 ہزار ہے۔ نوجوانوں میں ان مصنوعات کے استعمال کی ابتداء کی سب سے بڑی وجہ یہی دلکش ذائقے بتائے جاتے ہیں۔
Published: undefined
تمباکو اور نکوٹین کی صنعتیں خطرناک مصنوعات کو پرکشش بنانے کے لیے خفیہ حکمت عملیاں استعمال کرتی ہیں، خاص طور پر نوجوانوں کو متاثر کرنے کے لیے۔ مصنوعات کی بناوٹ میں چالاکی، دلکش ذائقے، اور دلفریب اشتہارات ایک جھوٹی تسلی اور کشش پیدا کرتے ہیں۔ نکوٹین اور تمباکو کی مصنوعات انتہائی نشہ آور ہیں اور اس طرح ڈیزائن کی جاتی ہیں کہ صارف ان کا عادی بن جائے۔ ان میں شامل کی جانے والی اشیاء تمباکو کے مضر اثرات کو چھپاتی ہیں، جس سے ابتدا کرنا آسان اور چھوڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس فریب کو توڑنے کی اشد ضرورت ہے۔ لہٰذا اب مزید "کینڈی کوٹنگ" کی گنجائش نہیں۔ ان مصنوعات کی کشش کو سخت قوانین کے ذریعے ختم کرنا ضروری ہے تاکہ موجودہ اور آئندہ نسلوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔ دنیا کو تمباکو اور نکوٹین کی صنعتوں کے فریب میں نہیں آنا چاہیے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ چمکدار اور رنگین پیکنگ، جس پر میٹھے اور پھلوں جیسے ذائقوں کی تشہیر کی جاتی ہے، نوعمر ذہنوں کو انعام کے لیے متحرک کرتی ہے اور صحت سے متعلق انتباہات کے اثر کو کمزور کر دیتی ہے۔ ذائقوں پر مبنی یہ مارکیٹنگ نکوٹین اور تمباکو کی تمام اقسام کی مصنوعات پر اثر انداز ہوتی ہے، جن میں سگریٹ، ای سگریٹس، سگار، نکوٹین پاؤچز اور حقہ شامل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، منٹھول، ببل گم، اور کاٹن کینڈی جیسے ذائقے تمباکو اور دیگر نکوٹین مصنوعات کی تلخی کو چھپا دیتے ہیں، اور ان زہریلی مصنوعات کو نوجوانوں کے لیے دلکش جال میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
Published: undefined
انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن سے کچھ دن قبل، عالمی ادارہ صحت نے سلسلہ وار معلوماتی مواد جاری کیا اور حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ تمباکو اور نیکوٹین مصنوعات میں تمام ذائقوں پر پابندی عائد کریں تاکہ نوجوانوں کو عمر بھر کی لت اور بیماری سے بچایا جا سکے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے 2003 کے کامیاب ۔ فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول(ایف سی ٹی سی) کے آرٹیکل 9 اور 10 کا حوالہ دیا، جو ممالک کو تمباکو کی مصنوعات کے اجزاء اور ان کے انکشافات کو ریگولیٹ کرنے کا پابند بناتے ہیں، جن میں ذائقے بھی شامل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ، ٹیڈروس اذانوم گیبرییسس نے خبردار کیا کہ اگر جرات مندانہ اقدامات نہ کیے گئے تو تمباکو کی وبا، دلکش ذائقوں کی آڑ میں لت کے ذریعے، عالمی سطح پر بدستور پھیلتی رہے گی۔
دسمبر 2024 تک، 50 سے زائد ممالک تمباکو میں شامل کیے جانے والے اجزاء سے متعلق قوانین اپنا چکے تھے، جن میں سے زیادہ تر نے ذائقوں کو نشانہ بنایا — ذائقے کے لیبلز یا تصاویر پر پابندی لگا کر یا ذائقے والی مصنوعات کی فروخت کو محدود کر کے۔ کچھ ممالک پیداوار کے دوران ذائقوں کے استعمال پر بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ تاہم، عالمی ادارہ صحت نے نشاندہی کی ہے کہ تمباکو کمپنیاں اور تمباکو مصنوعات فروخت کرنے والے ان قوانین سے بچ نکلنے کے راستے تلاش کر چکے ہیں، اور غیر ذائقہ دار مصنوعات میں ذائقہ شامل کرنے کے لیے اسپرے، کارڈز، کیپسولز اور فلٹر ٹِپس کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود، ڈبلیو ایچ او تمام 184 ایف سی ٹی سی فریقین — جو دنیا کی 90 فیصد آبادی پر مشتمل ہیں — پر زور دے رہا ہے کہ وہ ذائقے دار مصنوعات اور ان سے متعلق اجزاء پر سخت پابندیاں عائد کریں اور مؤثر طریقے سے ان پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined