فکر و خیالات

یومِ خواتین کاروباری: اہمیت و مقاصد

یوں تو 19 نومبر کو ’یومِ خواتین کاروباری‘ یعنی ویمنز انٹریپرینیورشپ ڈے منانے کا آغاز بین الاقوامی سطح پر ہوا، لیکن آج یہ ہندوستان سمیت پوری دنیا میں خواتین کی تقویت کا ذریعہ بن چکا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>یومِ خواتین کاروباری، تصویر میٹا اے آئی</p></div>

یومِ خواتین کاروباری، تصویر میٹا اے آئی

 

بدلتے دور میں خواتین بھی مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ پھر بھی کئی مواقع پر خواتین کے لیے چیزیں بہت مشکل ہو جاتی ہیں۔ ایسے میں انھیں اہل خانہ کے ساتھ ساتھ دوست و احباب کا تعاون اور حوصلہ افزائی درکار ہوتی ہے۔ باصلاحیت خواتین اب کھیل کے میدانوں میں، ہیلتھ سیکٹرس میں اور عدالتی کمروں میں بھی اپنا خوب لوہا منوا رہی ہیں۔ بڑی بات یہ ہے کہ کاروبار کے شعبہ میں بھی خواتین نام و نمود حاصل کرنے سے پیچھے نہیں ہیں۔ ایسی ہی خواتین کی کامیابی کا جشن منانے، خواتین کی قیادت اور کاروباری کامیابیوں کو حوصلہ بخشنے کے مقصد سے ہر سال 19 نومبر کو عالمی سطح پر ’یومِ خواتین کاروباری‘ (ویمنز انٹرپرینیورشپ ڈے) منایا جاتا ہے۔

Published: undefined

’یومِ خواتین کاروباری‘ دیگر ایام، مثلاً ’یومِ آزادی‘، ’یومِ جمہوریہ‘، ’یومِ صحت‘، ’یومِ اطفال‘ وغیرہ کی طرح مشہور نہیں ہے، لیکن اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ اس دن کا مقصد خواتین کو کاروبار میں حصہ لینے، خود انحصاری حاصل کرنے اور معاشرتی و معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ یہ دن خواتین کی محنت، ہمت اور تخلیقی صلاحیتوں کا جشن بھی ہے۔ یہ دن اس بات کی علامت ہے کہ خواتین معاشی ترقی اور کاروباری قیادت میں اہم کردار نبھا سکتی ہیں۔

Published: undefined

یوں تو اس دن کا آغاز بین الاقوامی سطح پر ہوا، لیکن آج یہ ہندوستان سمیت پوری دنیا میں خواتین کے معاشی کردار کی پہچان اور تقویت کا ذریعہ بن چکا ہے۔ اس ’یوم‘ کے پیچھے بنیادی فلسفہ یہ ہے کہ معاشرہ اُس وقت تک مکمل ترقی نہیں کر سکتا جب تک خواتین کی نصف آبادی معاشی سرگرمیوں میں بامعنی کردار ادا نہ کرے۔ اس دن کا مقصد صرف ایک تقریب منانا نہیں بلکہ خواتین کو عملی طور پر آگے بڑھنے کے لیے مواقع فراہم کرنا ہے۔

Published: undefined

یومِ خواتین کاروباری: تاریخ کے آئینہ میں

یومِ خواتین کاروباری کی بنیاد 2013 میں امریکی کاروباری خاتون وینڈی ڈائمنڈ نے رکھی تھی۔ یعنی اس ’یوم‘ کو منانے کی تاریخ محض 12 سال پرانی ہے۔ وینڈی نے ’یومِ خواتین کاروباری‘ منانا شروع کیا تاکہ خواتین کے کاروبار کو عالمی سطح پر تشہیر دی جائے، اُن کے مسائل سامنے لائے جائیں اور ایسی پالیسیاں تیار کی جائیں جو انہیں مالی، سماجی اور تکنیکی رکاوٹوں سے نجات دلوائیں۔ کچھ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آج یہ یوم 150 سے زائد ممالک میں منایا جاتا ہے۔ مختلف تنظیمیں، سرکاری محکمے، تعلیمی ادارے اور عالمی ادارے اس موقع پر سیمینار، ورکشاپ، تربیتی پروگرام منعقد کرتے ہیں۔ اس موقع پر قابلِ ذکر خواتین کی جدوجہد کو بھی سامنے رکھا جاتا ہے اور کاروباری مواقع کے حوالے سے بھی تقاریب کا انعقاد ہوتا ہے۔

Published: undefined

ہندوستان میں ’یومِ خواتین کاروباری‘ کی اہمیت

’یومِ خواتین کاروباری‘ کی اہمیت ہندوستان میں خاص طور پر محسوس کی جاتی ہے۔ یہاں خواتین کی کاروباری دنیا تیزی کے ساتھ بدل رہی ہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں خواتین کا معاشی کردار محض گھریلو صنعتوں تک محدود نہیں رہا بلکہ ٹیکنالوجی، ای کامرس، ہیلتھ کیئر، زراعت، فیشن وغیرہ میں بہت بڑھ چکا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں تقریباً 14 فیصد کاروبار خواتین کے پاس ہیں، جبکہ 2030 تک یہ شرح دوگنی ہونے کی توقع ہے۔ حکومتِ ہند نے بھی خواتین کاروباریوں کے لیے کئی پروگرام شروع کیے ہیں۔

Published: undefined

’یومِ خواتین کاروباری‘ کے پس پشت پوشیدہ مقاصد

یومِ خواتین کاروباری منانے کے پیچھے سب سے بڑا مقصد لوگوں کو یہ سمجھانا ہے کہ معاشرے کی ترقی میں خواتین کاروباریوں کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ یہ کردار کئی حوالوں سے اہمیت رکھتا ہے۔ چند مثالیں دیکھیے:

  • معاشی خودمختاری

    جب خواتین اپنی محنت اور ذہانت سے کاروبار قائم کرتی ہیں، تو وہ نہ صرف اپنے لیے بہتر زندگی کا راستہ بناتی ہیں بلکہ اپنے خاندان اور معاشرے پر بھی مثبت اثر ڈالتی ہیں۔

  • روزگار کے مواقع

    خواتین کاروباری زیادہ تر خواتین کو ہی ترجیحی بنیاد پر ملازمت دیتی ہیں۔ اس طرح خواتین کے لیے روزگار کے نئے دروازے کھلتے ہیں۔

  • نئے خیالات سامنے آنا

    خواتین اکثر نئے خیالات، نئے ماڈل اور مختلف زاویۂ نظر سے مسائل کو حل کرتی ہیں، جس سے کاروباری دنیا میں جدت پیدا ہوتی ہے۔

Published: undefined

یہ درست ہے کہ خواتین تیزی کے ساتھ ترقی کر رہی ہیں، لیکن خواتین کاروباریوں کو کئی طرح کی رکاوٹوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ خواتین کے سامنے کچھ ایسے چیلنجز بھی ہوتے ہیں، جو مردوں میں کم ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ بینکوں اور مالی اداروں سے قرض حاصل کرنا خواتین کے لیے اکثر مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ آج بھی کئی جگہوں پر خواتین کے کاروبار کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا، یا ان سے ’گھر اور بچوں‘ کے درمیان محدود رہنے کی توقع کی جاتی ہے۔ ہندوستان میں خواتین کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو آن لائن کاروبار، ای-کامرس اور مالیاتی انتظام کے بارے میں معلومات نہیں رکھتی ہیں۔ یہ ایسی رکاوٹیں ہیں جو باصلاحیت خواتین کو آگے بڑھنے سے روکتی ہیں۔ ایسے میں ان کی تربیت اور حوصلہ افزائی بہت اہم ہو جاتی ہے۔

Published: undefined

یہ بات بھی دیکھنے میں آتی ہے کہ خواتین اکثر مضبوط کاروباری نیٹورک نہ ہونے کے سبب اپنی مصنوعات یا خدمات بیچنے میں مشکلات محسوس کرتی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، سماجی ذمہ داریاں اور گھریلو امور اکثر خواتین کی کاروباری ترقی کو سست کر دیتے ہیں۔ اس لیے ضرورت ہے کہ سماج میں خواتین کاروباریوں کے تعلق سے نہ صرف مثبت سوچ پیدا کی جائے بلکہ خواتین کاروباریوں کے سامنے درپیش مسائل کا حل بھی تلاش کیا جائے۔ ’یومِ خواتین کاروباری‘ کچھ ایسے ہی مقاصد حاصل کرنے کی سمت ایک کوشش ہے۔

Published: undefined

سماج میں خواتین کاروباریوں کے بارے میں مثبت سوچ پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ’یومِ خواتین کاروباری‘ ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ خواتین نہ صرف گھر سنبھال سکتی ہیں بلکہ عالمی سطح پر کامیاب کاروباری لیڈر بھی بن سکتی ہیں۔ ہمارے سامنے کرن مجمدار شا (بایوکون لمیٹڈ و بایوکون لاجسٹکس لمیٹڈ کی بانی)، فالگنی نایر (نائیکا کی بانی اور سی ای او)، انیتا ڈونگرے (فیشن ڈیزائنر) جیسے کئی نام ہیں جو کاروباری شعبہ میں اپنا ایک الگ مقام بنا چکی ہیں۔ یہ ایسی شخصیات ہیں جنھوں نے ثابت کیا ہے کہ اگر وسائل، تربیت اور حوصلہ موجود ہو تو خواتین دنیا کو بدل سکتی ہیں۔

Published: undefined

عزم کی ضرورت

’یومِ خواتین کاروباری‘ بنیادی طور پر ایک عزم ہے۔ ایک ایسا عزم جس میں ہم یہ وعدہ کرتے ہیں کہ خواتین کے خواب، اُن کی محنت اور اُن کے کاروبار کو نہ صرف پہچان ملے گی بلکہ انہیں آگے بڑھنے کے لیے ہر ممکن سہولت دی جائے گی۔ اگر ہمیں عالمی سطح پر معاشی طاقت بننا ہے تو خواتین کی شمولیت، قیادت اور کاروباری طاقت کو لازمی طور پر ترجیح دینی ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined