فکر و خیالات

کبھی نہرو نے پارلیمنٹ میں ایک رکن پارلیمنٹ سے معافی مانگی تھی اور وہ شخص بلک بلک کر رونے لگا

پارلیمنٹ میں ایسے کئی واقعات ہوچکے ہیں جنہیں سن کر آج بھی لوگ حیران رہ جاتے ہیں۔ ایک ایسا ہی واقعہ ہے جس میں پنڈت نہرو نے ایک شخص سے معافی مانگی تھی اور وہ شخص رو رہا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ہندوستانی جمہوریت کی تاریخ میں بہت سے جذباتی اور تاریخی لمحات درج ہیں لیکن ایک ایسا واقعہ ہے جو آج بھی لوگوں کو جذباتی کر دیتا ہے۔ ہم بات کر رہے ہیں ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی جنہوں نے ایک بار پوری پارلیمنٹ میں ایک رکن پارلیمنٹ سے معافی مانگی اور وہ رکن اسمبلی اپنی جگہ پر بلک بلک کر رونے لگا۔ یہ واقعہ 1961 کا ہے جب پنڈت نہرو نے ساگر سے کانگریس کےرکن پارلیمنٹ  جوالا پرساد جیوتشی کو ڈانٹ پلائی تھی۔

Published: undefined

درحقیقت جبل پور میں پیش آئے اوشا بھارگو واقعہ کی وجہ سے ساگر میں بھی فسادات پھوٹ پڑے۔ وزیر اعظم نہرو ان ہنگاموں سے بہت ناراض ہوئے اور جب پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوا تو ان کا سامنا ساگر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جوالا پرساد جیوتشی سے ہوا۔ انہیں  دیکھ کر پنڈت نہرو بہت غصے میں آگئے اور جوالا پرساد سے کہا، 'تمہاری موجودگی میں فسادات ہوئے، تم خود کیوں نہیں مر گئے'۔ وزیر اعظم کی اس ڈانٹ سے جوالا پرساد کو بہت صدمہ ہوا اور انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو پیش کرتے ہوئے فسادات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اس کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی جس کی سربراہی اندرا گاندھی نے کی۔ کمیٹی نے ساگر میں فسادات کی تحقیقات کر کے رپورٹ وزیر اعظم کو سونپی۔

Published: undefined

جب کمیٹی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی گئی تو پنڈت نہرو نے ایوان کے اندر رکن پارلیمنٹ جوالا پرساد جیوتشی سے معافی مانگی۔ دراصل، اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ساگر میں فسادات رکن پارلیمنٹ  کی کوششوں سے ہی رکے تھے۔ انہوں نے فوج کے ساتھ گھر گھر جا کر امن قائم کرنے کی بہت کوششیں کیں جس سے فساد کی آگ میں جل رہا ساگر پرسکون ہو گیا۔ جب پنڈت نہرو نے پورے ایوان میں جوالا پرساد سے معافی مانگی تو جوالا پرساد ایوان میں ہی رونے لگیں۔ اسے روتا دیکھ کر نہرو نے کہا، 'میں آپ سے معافی مانگ رہا ہوں اور آپ رو رہے ہیں۔' جوالا پرساد نے جواب دیا، 'پنڈت جی، ملک کے وزیر اعظم مجھ سے معافی مانگ رہے ہیں۔'

Published: undefined

1961 میں جبل پور کی ایک 20 سالہ لڑکی اوشا بھارگوا کو اغوا کر کے غیر انسانی طریقے سے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اوشا نے بالآخر اس ہولناک واقعے سے پریشان ہو کر خودکشی کر لی۔ اسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ اوشا بھارگوا کے ذریعہ نامزد ملزم کا خاندان بہت بااثر تھا جس کی وجہ سے پولیس کارروائی میں تاخیر ہوئی۔ پولس کے اس لاپرواہ رویے کی وجہ سے جبل پور میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined