نیس کانفرنس / تصویر سوشل میڈیا
فرانس کے شہر نیس میں اقوام متحدہ کی تیسری کانفرنس برائے سمندر (یو این او سی ـ3) اختتام پذیر ہو گئی ہے۔ اس پانچ روزہ عالمی اجتماع میں موسمیاتی تبدیلی، بڑھتی حدت، پلاسٹک کی آلودگی اور حد سے زیادہ ماہی گیری جیسے اہم مسائل پر توجہ دی گئی، اور دنیا بھر سے آئے ہوئے مندوبین نے سمندروں کے تحفظ کے لیے سنجیدہ وعدے کیے۔ کانفرنس کے آخری دن 170 سے زائد ممالک نے ’نیس سمندری لائحہ عمل‘ کی منظوری دی۔ یہ ایک سیاسی اعلامیہ ہے جو حکومتوں، سائنس دانوں، اقوام متحدہ کے اداروں اور سول سوسائٹی کی جانب سے کیے گئے 800 سے زیادہ وعدوں پر مشتمل ہے۔ کانفرنس کا ایک اہم ہدف بین الاقوامی سمندر میں آبی حیات کو تحفظ دینے سے متعلق معاہدہ ’بی بی این جے‘ پر عملدرآمد کو تیز کرنا تھا۔ مزید 19 ممالک نے اس معاہدے کی توثیق کی، جبکہ نافذ العمل بنانے کے لیے اب 16 مزید ممالک کی توثیق درکار ہے۔
Published: undefined
سمندروں کے تحفظ کے لیے نیس کانفرنس کے دوران کئی ممالک نے ٹھوس اقدامات کا اعلان کیا۔ یورپی کمیشن نے سمندری سائنس، تحفظ اور پائیدار ماہی گیری کے لیے ایک ارب یورو کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔فرنچ پولینیشیا نے 50 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط دنیا کا سب سے بڑا سمندری محفوظ علاقہ قائم کرنے کا وعدہ کیا۔جرمنی نے بحیرہ بالٹک اور بحیرہ قطب شمالی میں زیرآب پہاڑوں کو ختم کرنے کے لیے 10 کروڑ یورو کے منصوبے کا اعلان کیا۔نیوزی لینڈ نے بحرالکاہل میں سمندری نظم و نسق بہتر بنانے کے لیے 5.2 کروڑ ڈالر مختص کیے۔اسپین نے سمندری حیات کے لیے پانچ نئے محفوظ علاقے قائم کرنے کا اعلان کیا۔پانامہ اور کینیڈا کی قیادت میں 37 ممالک نے زیرآب شور کی آلودگی کے خاتمے کے لیے ایک عالمی اتحاد تشکیل دیا اور انڈونیشیا نے مونگے کی چٹانوں کے تحفظ کے لیے ’کورل بانڈ‘ متعارف کرایا۔
نیس کانفرنس کے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے محکمہ معاشی و سماجی امور کے سربراہ لی جُنہوا نے کہا کہ کانفرنس کا اختتام صرف امید پر نہیں بلکہ ایک ٹھوس عزم اور واضح سمت کے ساتھ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی کی لہر چل پڑی ہے اور اب اسے اپنی سرزمین، عوام اور آنے والی نسلوں کے لیے آگے بڑھانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے سمندر، پیٹر تھامسن نے بھی کانفرنس میں کی گئی پیش رفت کو سراہا اور کہا کہ پائیدار ترقی کے 14ویں ہدف کے حصول کی جانب غیرمعمولی پیش رفت ہوئی ہے۔ ان کے مطابق، مستقبل میں بی بی این جے معاہدہ، ماہی گیری سے متعلق عالمی تجارتی تنظیم کے معاہدے اور پلاسٹک آلودگی کے خلاف عالمی معاہدے کی توثیق اور عملدرآمد متوقع ہے۔
Published: undefined
نیس کانفرنس میں امریکی وفد کی غیر موجودگی اور حالیہ امریکی انتظامی حکم، جو بین الاقوامی پانیوں میں کان کنی کی اجازت دیتا ہے، پر تنقید کی گئی۔ فرانس کے نمائندے آلیور پواغ نے کہا کہ سمندر تمام انسانیت کا مشترکہ اثاثہ ہیں۔ ان کی تہہ برائے فروخت نہیں ہے۔دوسری جانب کوسٹا ریکا کے وزیر آرنولڈو ٹینوکو نے مالی وعدوں کو تیز تر کرنے اور ان پر باقاعدہ احتساب کا نظام متعارف کرانے پر زور دیا۔
جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور سمندری آلودگی سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے سخت شرائط شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی عالمی معاہدہ نامکمل ہے۔ کوسٹا ریکا کے صدر سمیت کئی رہنماؤں نے بین الاقوامی سمندروں میں کان کنی پر پابندی کا مطالبہ کیا، تاہم یہ مطالبہ حتمی اعلامیے کا حصہ نہیں بن سکا۔
Published: undefined
نیس کانفرنس کے اختتام پر لی جُنہوا نے کہا کہ وعدے خوش آئند ہیں، لیکن اصل امتحان اب شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے جزائر مارشل جیسے چھوٹے ممالک کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر وہ بڑے اقدامات کر سکتے ہیں، تو بڑی طاقتیں کیوں نہیں؟بہتر مستقبل کے لیے 2030 تک دنیا کا ہدف ہے کہ وہ سمندروں کے 30 فیصد حصے کو تحفظ فراہم کرے، جو 2020 تک مقرر 10 فیصد ہدف سے کہیں بڑا ہے۔ فرانس کے شہر نیس میں اقوام متحدہ کی تیسری کانفرنس برائے سمندر نے اس سمت میں ایک اہم قدم اٹھایا ہے، جس سے عالمی برادری کے درمیان ایک نیا اتفاق رائے ابھرتا دکھائی دے رہا ہے ـ کہ سمندر، اب مزید نظر انداز نہیں کیے جا سکتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined