فکر و خیالات

اندرا گاندھی: عزم، جرأت اور قیادت کی علامت...برسی کے موقع پر

اندرا گاندھی ہندوستانی سیاست کی وہ شخصیت تھیں جنہوں نے ملک کو جوہری طاقت بنایا، پاکستان کو شکست دی اور عالمی سطح پر ہندوستان کی پہچان کو نئی بلندی بخشی، ان کا عزم آج بھی رہنمائی کرتا ہے

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی (19نومبر 1917 – 31 اکتوبر 1984)
ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی (19نومبر 1917 – 31 اکتوبر 1984) 

ہندوستانی سیاست میں اگر مضبوط قیادت اور بے مثال جرأت کی بات کی جائے تو سب سے نمایاں نام اندرا گاندھی کا آتا ہے۔ وہ نہ صرف ہندوستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں بلکہ ایسی رہنما بھی تھیں، جنہوں نے عالمی سطح پر ملک کی خودمختاری اور وقار کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ ان کا سیاسی سفر، ان کی شخصیت اور ان کے فیصلے آج بھی قیادت کے باب میں ایک مثالی حوالہ بنے ہوئے ہیں۔

اندرا گاندھی کی پیدائش 19 نومبر 1917 کو جواہر لال نہرو کے گھر ہوئی۔ وہ اپنے والد کی سیاسی بصیرت اور مادر وطن کے لیے ان کی قربانیوں سے گہرا اثر لیتی رہیں۔ 21 سال کی عمر میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تعلیم ترک کر کے انہوں نے سیاست کو اپنا میدانِ کار بنایا۔ اس وقت شاید کسی نے نہیں سوچا تھا کہ یہ نوجوان لڑکی ایک دن ہندوستان کی تقدیر بدلنے والی ثابت ہوگی۔

Published: undefined

سیاسی وراثت سے قومی قیادت تک

اندرا گاندھی نے محض وراثتی سیاست نہیں کی بلکہ اپنی قابلیت، فیصلے اور مضبوط ارادے سے عوام کا دل جیتا۔ وہ 1966 میں وزیر اعظم بنیں، جب ملک سیاسی اور معاشی بحران کے دہانے پر کھڑا تھا۔ انہوں نے بینکوں کی قومیاکاری، راجاؤں کی اجارہ داری اور مراعات ختم کرنے اور ’غریبی ہٹاؤ‘ جیسے نعرے دے کر عوامی سیاست کو نئی سمت دی۔

1971 کی جنگ میں ان کی قیادت فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ بنگلہ دیش کے قیام اور پاکستان کی شکست نے انہیں عالمی سطح پر ایک ناقابلِ تسخیر رہنما کے طور پر منوایا۔ امریکی دباؤ اور عالمی دباؤ کے باوجود انہوں نے قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔

Published: undefined

ہندوستان کو جوہری طاقت بنانے کا فیصلہ

اندرا گاندھی نے یہ سمجھ لیا تھا کہ طاقتور ہونے کے بغیر امن ممکن نہیں۔ 1974 میں راجستھان کے پوکھرن میں ہندوستان کا پہلا جوہری تجربہ کر کے انہوں نے دنیا کو حیران کر دیا۔ یہ محض سائنسی کامیابی نہیں بلکہ ایک سیاسی اعلان تھا کہ ہندوستان اب کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔

انسانی پہلو اور حساسیت

ان کی سیاسی سختی کے باوجود اندرا گاندھی کا ذاتی پہلو بے حد حساس تھا۔ انہیں جانوروں اور فطرت سے گہری محبت تھی۔ گھر میں کتے اور پرندے رکھنا، پہاڑوں پر چڑھنا، اسکینگ اور تیرنا ان کے محبوب مشاغل میں شامل تھے۔ اندرا گاندھی اکثر دوستوں کو اپنے ہاتھ سے لکھے طویل خطوط بھیجتی اور ہر تحفے کے ساتھ ایک چھوٹا نوٹ ضرور رکھتی تھیں۔ ان کے خطوط، خصوصاً اپنے والد جواہر لال نہرو کو لکھے گئے خطوط، ان کی ذہانت، حساسیت اور اندرونی جدوجہد کی جھلک دکھاتے ہیں۔ وہ سیاست کو خدمت سمجھتی تھیں، اقتدار کو نہیں۔

Published: undefined

مذہبی رواداری اور فکری وسعت

اندرا گاندھی مذہب کو انسانیت سے جوڑ کر دیکھتی تھیں۔ ان کے گھر میں پوجا کا ایک کمرہ تھا جہاں عیسیٰ مسیح، بدھ، رام کرشن پرم ہنس کی تصویریں ایک ساتھ موجود تھیں۔ وہاں شنکھ، دیا اور پوجا کی تھالی کے ساتھ ساتھ وہ کتابیں بھی رکھی رہتیں جو مختلف مذاہب کے اصولوں پر مبنی تھیں۔

آر ایس ایس کی مخالفت اور فاشزم کے خلاف موقف

اندرا گاندھی نے ہمیشہ انتہاپسندی کے خلاف آواز اٹھائی۔ 1946 میں جواہر لال نہرو کو لکھے ایک خط میں انہوں نے آر ایس ایس کے بارے میں لکھا کہ ’’لوگ آر ایس ایس کے ڈھونگی فاشزم کے چکر میں پھنس رہے ہیں‘‘۔ وہ اس نظریے کو ہندوستانی اتحاد کے لیے خطرہ سمجھتی تھیں۔

Published: undefined

ایمرجنسی اور تنقیدیں

ان کے دورِ حکومت میں 1975 کی ایمرجنسی ایک ایسا باب ہے جو آج بھی بحث کا موضوع ہے۔ تنقیدیں اپنی جگہ ہیں مگر اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اسی دور میں ملک نے ادارہ جاتی نظم و ضبط، انفراسٹرکچر اور صنعتی ترقی میں تیزی دیکھی۔ خود اندرا گاندھی نے بعد میں اس فیصلے پر عوامی ردعمل کو قبول کرتے ہوئے انتخابات میں شکست تسلیم کی اور جمہوریت کی بحالی کا راستہ ہموار کیا۔

قتل اور وراثت

31 اکتوبر 1984 کو اپنے ہی محافظوں کے ہاتھوں ان کا قتل کر دیا گیا۔ مگر ان کی شہادت نے انہیں ایک علامت بنا دیا—ایسی علامت جو جرأت، استقامت اور خوداعتمادی کی ترجمان ہے۔

اندرا گاندھی صرف ایک وزیر اعظم نہیں تھیں بلکہ ایک عہد تھیں—ایک ایسا عہد جس نے ہندوستان کو عالمی سطح پر خودمختار اور طاقتور ملک کے طور پر پیش کیا۔ ان کی برسی کے موقع پر یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ قیادت صرف اقتدار کا نام نہیں، بلکہ ذمہ داری، عزم اور عوام کے تئیں سچے جذبے کا نام ہے۔ اندرا گاندھی کی زندگی اسی سچائی کی آئینہ دار ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined