مارٹن لوتھر کنگ، نيلسن منڈيلا اور دلائی لاما سے لے کر باراک اوباما تک نے مہاتما گاندھی کو اپنے ليے ايک مثالی شخصيت قرار ديا ہے۔
مہاتما گاندھی کو ايک افسانوی حيثيت حاصل ہو چکی ہے۔ انہيں آج بھی اتنی ہی مقبوليت حاصل ہے۔ ليکن مہاتما گاندھی شروع ہی سے ايک شاندار شخصيت کے مالک نہيں تھے بلکہ ان کی شخصيت کے بھی تاريک گوشے تھے۔ اپنی عمر کے ابتدائی حصے ميں انہيں ذاتی نوعيت کے مسائل کا سامنا رہا۔ ازدواجی زندگی کے آغاز ميں اپنی اہليہ کستوربا کے ساتھ بھی ان کا رويہ درشت اور محکمانہ تھا۔ ہندوستان کی جنگ آزادی کے فکری اور سياسی ليڈر کے درجے تک پہنچنا ايک ارتقائی عمل تھا۔ يہ بات انہيں بہت سے لوگوں کے ليے ايک ايسی دلکش شخصيت بنا ديتی ہے، جو بشری کمزوريوں سے پاک نہيں ہے۔
Published: 02 Oct 2018, 6:07 PM IST
گاندھی پر ريسرچ کرنے والے امريکی مائيکل نيگلر کے مطابق گاندھی کے نظريات متاثر کن، تضادات سے خالی، پرزور اور اس ليے آج بھی جديد ہيں ’’اُن ميں وقت کے دھارے کے خلاف چلنے کی ہمت تھی۔ انہيں ايک پرانی، بھلا دی جانے والی دانشمندی کو اس طرح زندہ کرنے ميں کاميابی ہوئی کہ اُسے ہمارے جديد دور ميں بھی استعمال کيا جا سکتا تھا اور وہ سب کے ليے قابل فہم بھی تھی۔ اس طرح اُنہوں نے بنی نوع انسان کی دريافتوں ميں سے ايک بڑی دريافت کی، يعنی يہ کہ عدم تشدد ايک ايسا ہتھيار ہے، جو ہر شخص ہرصورتحال ميں استعمال ميں لا سکتا ہے۔‘‘
Published: 02 Oct 2018, 6:07 PM IST
مہاتما گاندھی کی تعليمات کی تين بنياديں ہيں، عدم تشدد يا آہنسا، سچائی پر مضبوطی سے جمے رہنا يا ستيہ گرہ اور انفرادی سياسی حق رائے دہی يا سواراج۔ گاندھی صلح جوئی کے قائل تھے اور اس ليے انہوں نےاسلام اور بدھ مت کی تعليمات کا گہرا مطالعہ کيا۔ گاندھی نے اپنی سوچ کا اظہار ايک مرتبہ يوں کيا تھا ’’ميں جو کچھ ديکھتا ہوں وہ يہ ہے کہ زندگی موت کی آغوش ميں، سچائی جھوٹ کے درميان اور روشنی اندھيرے کے بيچ ميں اپنا وجود قائم رکھتی ہے۔ اس سے ميں يہ نتيجہ نکالتا ہوں کہ خدا زندگی، سچائی اور نور ہے اور وہ محبت اور اعلٰی ترين وجود ہے۔‘‘
Published: 02 Oct 2018, 6:07 PM IST
گاندھی 2 اکتوبر سن 1869 کو رياست گجرات ميں پيدا ہوئے تھے۔ اُن کا نام موہن داس کرم چند رکھا گيا۔ وہ مہاتما، يعنی عظيم روح کے القاب کو خود کچھ خاص پسند نہيں کرتے تھے۔ وہ ايک اچھے طالب علم نہيں تھے اور بہت شرميلے تھے۔ انہوں نے لندن ميں قانون کی تعليم حاصل کی۔ سن 1920 ميں انہوں نے کانگريس پارٹی کی قيادت سنبھالی۔ ہندوستان کے مسلمانوں کو برابر کے حقوق دينے کا وعدہ کرنے پر 30 جنوری سن 1948 کو ايک ہندو قوم پرست ناتھو رام گوڈسے نے انہيں قتل کرديا۔
(یہ مضمون قومی آواز پر سب سے پہلے 2 اکتبور 2018 کو شائع ہوا تھا)
Published: 02 Oct 2018, 6:07 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Oct 2018, 6:07 PM IST